لکھ یار

پرانی عمارت…. تحریر:شہیرہ فاطمہ

میرا دِل چاہتا ہے کہ کسی دن میں رنگوں کے ڈبے اُٹھاؤں اور چل پڑوں ننگے پیر کسی بہت پُرانی قدیم ترین عمارت کی طرف جہاں کوئی بشر نہ ہو صرف اوپر آسمان اور آسمان والا ہو زمین پر اللّٰہ کی بنائی ہر چیز اپنے ہونے کا احساس دلائے کوئل مُجھے سریلی آواز اور دھنوں سے ورغلائے اور کو کو کی آوازیں مجھے لبھایں، میں اِدر اُدر کی پروا نہ کروں اور رک کر وہاں مسلسل ایک گھنٹے کے دورانیے میں صرف اُس عمارت کو گھورتی رہوں اور پھر ایک گہری سانس بھرنے کے بعد برش نکالوں اور عمارت کے درمیان سے اُس پر رنگ بھرنا شروع کردوں، رنگوں سے کھیلتے کھیلتے مُجھے ہر روز صبح سے شام ہوجائے لیکن میں اپنی جستجو میں محو، پھر ایک دن ایسا آئے سال بیت جائیں میرے بالوں کا بھورا رنگ اُس عمارت کو لگ جائے میرے چہرے کی رونق اُس عمارت میں نظر آے میرے اندر سے سب مٹ جائے اور اُس عمارت میں سب رنگ بھر دیئے جائیں وہ دُنیا کی سب سے خوبصورت عمارت کہلائے رنگ اُس میں جان بھر دیں لوگ اُس عمارت کو میرے نام سے یاد کریں میری روحِ کے تمام رنگ اُس کے نام ہوجائیں اُس میں پھر سے زندگی دکھنے لگ جائے ہر راہ گزرتا عمارت کو دیکھے بغیر جا نہ سکے وہ اتنی دلکش اور خوبصورت عمارت بن جائے کہ رنگوں سے چمکنے لگے راہ چلتوں سے ہم کلام ہو اُنہیں آوازیں دے کے اؤ میری کہانی سنو اور یوں میری زندگی تمام ہوجائے ۔۔

از قلم

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button