مصحف.. تبصرہ:لائبہ خان
نمرہ احمد فکشن کی دنیا کا ایک اہم نام ہیں۔انکی کہانیاں نوجوانوں میں بے پناہ مقبول ہیں اور انکی غیر محسوس انداز میں مثبت رہنمائی کا باعث بھی ہیں۔ نمرہ احمد قارئین میں اپنے جاندار پلاٹ،ڈرامائی انداز اور شروع سے آ خر تک تجسس قائم رکھنے کے لئے پہچانی جاتی ہیں۔ایک ڈائجسٹ رائٹر ہونے کے ناطے ادب کی دنیا میں انکے کام کو بھلے ہی تسلیم نہ کیا جائے مگر اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ جہاں ادب کی بھاری بھرکم کتب محض اردو ادب کے گنے چنے طلبہ اور لائبریری تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں وہاں فکشن لکھنے والوں کی کتب نوجوانوں میں نہ صرف زیادہ پڑھی جاتی ہیں بلکہ اثرانداز بھی ہوتی ہیں۔
مصحف نے بہت سے لوگوں کو قرآن کو ایک نئی نظر سے دیکھنے کی طرف مائل کیا۔مصحف قرآن کا ایک دوسرا نام ہےاور اس ناول کا مرکزی موضوع بھی یہی ہے کہ قرآن صرف روزمرہ تلاوت کے لیے ہی نہیں بلکہ روزمرہ ہدایت کے لیے نازل کیاگیا جو ہماری زندگی کے ہر مرحلے پر ایک ایک مخلص اور جہاندیدہ دوست کی طرح ہماری رہنمائی کرتا ہے اور ہم سے مخاطب ہوتا ہے۔
یہ ناول کشمیر کی درسگاہوں میں بطور نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔ ناول کی کہانی ایک یتیم لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو اپنی ماں کے ساتھ اپنے امیر کبیر ددھیال میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے۔ حالات کی چکی میں پستے پستے وہ خود کو دنیا کی مظلوم ترین مخلوق سمجھتی ہے ….ایسے میں اسکی ملاقات ایک ایسی لڑکی سے ہوتی ہے جو اسے قرآن کو اپنی زندگی کے تمام مسائل کا حل تجویز کرنے والی معجزاتی اور جادوئی کتاب کے طور پر متعارف کرواتی ہے۔ اب قرآن خود سے جڑنے اور لمحہ لمحہ اپنی ہر کیفیت اور ہر حال اللہ کو بتا کر قرآن سے رہنمائی طلب کرنے والوں کی زندگیوں کو کیسے ظلمت کے اندھیروں اور مایوسی کے دلدل سے نکال کرنور کے ہالے میں داخل کرتا ہے…یہ سب جاننے اور اس سفر کے لیے آ پکو مصحف خود پڑھنا ہو گا۔
ایک بات طے ہے کہ یہ ناول آ پ کو اپنے ارد گرد کی جانی پہچانی دنیا کی سیر کرائے گا ،مشرقی روایات میں جکڑی ایک بیوہ اور اسکی بیٹی کی کہانی جو لمحہ لمحہ آ پکو کبھی رلائے گی تو کبھی چونکائے گی،اور اختتام تک پہنچتے پہنچتے آ پ حیران ہوں گے کہ اتنا لمبا اور دقیق سفر اتنی
آ سانی سے اور دلچسپی سے کیسے اتنی جلدی ختم ہو گیا۔