ممتاز مفتی کے نام خط از یاسمین محمود
خط بنام مفتی
پیارے مفتی جی،اسلام علیکم
بہت سے اہل گروپ آج آپ کو خط لکھتے لکھتے فصاحت و بلاغت کے دریا بہا رہے ہیں،وہ کر سکتے ہیں ایسا،کیونکہ وہ سب لکھاری ہیں
ایسے میں میرے سادہ سے خط کو نظر انداز نہ کیجئے گا کیونکہ آپ جانتے ہیں نا سادگی میں بھی خلوص ہوتا ہے
میرا اور آپکا تعلق بھی کافی پرانا ہے ،آپ جانتے ہیں نا
علی پور کے ایلی سے شروع ہونے والی دوستی تلاش سے ہوتی ہوئی لبیک تک پہنچی تو گویا دل کے تار ہل گئے
اللہ اللہ کیا لکھ گئے ظالم آپ، آپ کو ایک بات بتاؤں
طواف الوداع کے موقع پر میری نظریں بار بار کالے کوٹھے کی طرف اٹھتی رہیں کہ دیکھ سکیں،کیا پیارے اللہ،میری جدائی پہ بھی اداس ہو رہے ہیں یا نہیں
ہاں ایک بات اور ،میں نے اپنی کچھ دوستوں کو بھی گروپ میں ایڈ کیا جو آج یہاں کے سٹار ہیں اور میں،میں تو بس گروپ کا بے ضرر سا ممبر ہوں،جسے لکھنے کا ہنر بھی نہیں اتا آپ مجھ سے ناراض تو نہیں نا کہ میں مفتی ڈے پہ بہت کم لکھتی ہوں لیکن بہت سی تحریریں پڑھ لیتی ہوں
بہت پیارے دوست ہیں یہاں پر،ایڈمنز بھی بہت اچھے ہیں
سب آپ کو بہت یاد کرتے رہتے ہیں۔ وہ کیا ہے کہ
محفل سی جما دیتی ہیں اکثر تیری یادیں
اللہ آپ کے درجات بلند کرے۔آپ کے اس گروپ کے طفیل بہت سے اچھے رائٹرز سے تعارف بھی ہوتا رہتا ہے
چلئیے ٹھیک ہے آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ صبح سے آپ بہت سے خط پڑھ کے تھک چکے ہوں گے لیکن زیر لب مسکرا بھی رہے ہوں گے اپنی بچوں کے پیار پر ۔
لیکن مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ رات
Sohail Taj
میرے خواب میں کیوں ائے
فی امان اللہ