کتاب : تلاش
باب 3 : نئی نسل
ٹرانسکرپشن : فرمان اللّٰہ
مدھ اور حد
حیرت کی بات ہے کہ عورتوں نے ابھی تک نہیں سمجھا کہ بے پردگی اور جنسی آزادی ان کے لیے خودکشی کے مترادف ہے۔ سیانے کہتے ہیں، اسلام واحد مذہب ہے جو حدیں توڑنے کے خلاف ہے اور جس میں بشریت کا درجہ سب سے بلند تر ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم واحد ریفارمر تھے جنھوں نے فرمایا تھا کہ لوگو! بین بین رہو۔ مدھ میں جیو، حدیں نہ توڑو۔ نہ دنیا میں اس قدر ڈوب جاٶ کے اللہ کے احکامات سے بے نیاز ہوجاٶ۔ نہ عبادات میں اس قدرڈوب جاٶ کہ دنیا سے بے تعلقی پیدا ہو جاۓ۔
سیانے کہتے ہیں اسلام اعتدال کا نام ہے۔ توازن کا نام ہے ہم آہنگی کا نام ہے ہارمنی کا نام ہے۔
پتا نہیں ہمارے راہبر اس بات کو کیوں نہیں سمجھتے۔ انھوں نے مدھ کو نہیں بلکہ حد کو اپنا رکھا ہے۔ ہمارے علماء میں شدت ہے۔ انا ہے وہ گروہوں میں بٹے ہوۓ ہیں۔ ہر گروہ یا سلسلہ سمجھتا ہے کہ جو راستہ ہم نے اپنا رکھا ہے وہ صراط مستقیم ہے ۔
وہ سب ہمای نوجوان نسل کو راستے سے بھٹکی ہوٸی نسل سمجھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اہل یورپ اسلام کے دشمن ہیں اور مغربی تہذیب دراصل اسلام کے خلاف سازش ہے۔
چند سال ہوۓ میں نےایک کہانی لکھی تھی عنوان تھا”گرداس، داس گرو“ اس کہانی میں میں نے یہ کہنے کی کوشش کی تھی کہ پرانے زمانوں میں لوگ گرو کے پیچھے پیچھے چلنے کے خواہش مند تھے۔اس لیے گرو کا کام تھا کہ آگے آگے چلے راستہ دکھاۓ۔ ہماری نٸی نسل کسی کے پیچھے چلنے کے لیے تیار نہیں وہ ”میں خود“ کی قاٸل ہے۔
اس لیے اب گرو کا فرض ہے کہ وہ خود میں داس کی سپرٹ پیدا کرے۔ لوگوں کے پیچھے چلے اور پیچھے چل کر ان کا رخ موڑے۔
آگے چل کر رخ موڑنا تو آسان بات ہے۔ پیچھے چل کر رخ موڑنا بڑی بات ہے۔ ہمارے رہبر تو آگے چلنا جانتے ہیں۔ حکم چلانے کے عادی ہے۔