کتاب : تلاش
باب 7 : دودھ کا پیالہ
ٹرانسکرپشن : حریم زاہرہ
اللہ کی سول سروس میں طرح طرح کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ کوئی موچی ہے کوئی گڈریا ہے، کوئی گڈریا ہے، کوئی افسر ہے، کوئی سدھو ہے ، کوئی فوجی ہے، کوٸی عالم ہے، کوئی بھڑوا ہے، کوئی شاعر ہے، کوئی گداگر ہے، کوئی سرمایا دار ہے۔ اس سروس میں فقیر کی گڈری کی طرح، طرح طرح کی ”ٹلیاں“ لگی ہوتی ہیں۔ یہ کھدر ہے یہ کمخواب ہے یہ زر بسٹ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ایسا پاکھنڈ مچا رکھا ہے کہ خلقِ خدا پر حیرت کا عالم طاری ہے۔
کئی ایک بزرگوں نے وجدان کی مستی کے علم میں بھید کھولنے کی کوشش کی۔ اک بولا ”تیری بکل دے وچ چور“۔ دوسرے نے کہا ” میں ہی تو ایک راز تھا سینئہ کائنات میں“۔ تیسرا چلّایا ” انا لحق“۔ بھید پھر بھی نہ کھلا۔
داتا نے کہا ” میں بھید کھول دوں گا “۔
اس نے فرمایا ” کھول دو اگر کھول سکتے ہو تو“۔
داتا نے ایک کتاب لکھ دی، کشف المحجوب مطلب ”بھید کھولو“ کتاب
صاحبو میں داتا کی کتاب بھید کھولو چار پانچ بار پڑھی ہے لیکن بھید نہیں کھلا۔
جو تھوڑی سی عقل ذہن میں تھی وہ بھی گڑبڑا گئی۔
بہرصورت بزرگ کے بارے میں تھوڑی سی بات سمجھ میں آئی۔
بزرگوں کے متعلق داتا صاحب لکھتے ہیں ( جو میں اپنے الفاظ میں بیان کرتا ہوں ( کہ اللہ نے اولیا ٕ کو کاٸنات کا گورنر بنایا ہے۔
1- ان میں سے 400 ایسے ہوتے ہیں جو پردے میں رہتے ہیں ۔ایک دوسرے کو نہیں جانتے۔ اپنے مقام کا خود شعور نہیں رکھتے۔ اور ہر طور خود سے اور لوگوں سے مخفی رہتے ہیں۔
2- پھر ایسے بھی ہیں جنہیں بست و کشاد کی اقتیں حاصل ہیں۔ وہ اللہ کے دربار کے افسر ہیں۔ وہ تعداد میں 300 ہوتے ہیں جنہیں اخیار کہتے ہیں۔
3- 4 کو ابدال کہتے ہیں۔
4- 7 ایسے ہیں جنہیں برار کہتے ہیں۔
5- 4 کو اومار کہتے ہیں۔
6- 3 جنہیں نقابہ کہتے ہیں۔
7- 1 جسے قطب یا غوث کہتے ہیں۔
داتا صاحب ؒ نے نام گنوا دیے ، تعداد بتا دی لیکن کام کی نوعیت پر روشنی نہیں ڈالی کہ یہ عہدے دار کرتے کیا ہیں؟ اور یہ روحانی سروس کیوں قاٸم کی گئی ہے؟ نہ ہی داتا صاحب نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ بزرگ کی پہچان کیا ہے؟