کوڑھ کا مریض،نینو مغل
کوڑھ کا مریض دیکھا ہے کبھی؟ پورے جسم پر بڑے بڑے دانے اور ان سے رستی پیپ متاثرہ شخص کو دنیا سے دور کردیتی ہے. اپنی اولاد بھی پاس آنے سے ڈرتی ہے بس اللہ اور بندہ رہ جاتا ہے نہ “کوئی سجن نہ بیلی کولہو گیڑے کلا تیلی” ممتاز مفتی کی کتابیں بھی کوڑھ سے کم نہیں بلکہ کوڑھ زدہ شخص پھر بھی ٹھیک ہو سکتا ہے مگر مفتوبیا سے فرار ممکن نہیں. کتنے ہی بڑے بوڑھے اسکا شکار ہوئے ہیں اور نا جانے کتنے ہی جوانوں نے بھر پور جوانی کے عالم میں بڑھاپا اپنایا ہے. کسی اچھوت بیماری کی طرح یہ پہلی بار پڑھنے والے کی رگوں میں چپکے سے سرائیت کر جاتے ہیں، جب تک مریض کو اسکا علم ہوتا ہے وہ لاعلاج ہو چکا ہوتا ہے. شروع شروع میں اسے بڑا عجیب لگتا ہے دنیا یک دم بلیک اینڈ وائٹ ہوجاتی ہے آپ برصغیر کے پسماندگان میں خود کو شمار کرنے لگتے ہیں. سڑک پر نکلیں تو روڈ کھلے کشادہ پرانی گاڑیاں سائکل رکشے چلتے نظر آتے ہیں. پرانی عمارتوں سے جھانکتی دوشیزائیں آپکو اشارے کرنے لگتی ہیں کہیں کسی کوٹھے سے دھیمی دھیمی تان پر گھنگھرو کی چھن چھن سحر طاری کردیتی ہے. کسی درزی، دھوبی، موچی، ریڑھی والے یا پھر گداگر کو دیکھ کر آپکو وہم ہونے لگتا ہے کہ اس حلیہ کے پیچھے کہیں کوئی اللہ والا نہ چھپا ہو، اور صرف خستہ حال ہی نہیں کبھی کبھی یہ گماں کسی سوٹڈ بوٹڈ اعلیٰ عہدے پر فائز افسر کو دیکھ کر بھی ہوجاتا ہے. پھر عمر کے ساتھ ساتھ آپ کے اندر ٹھہراو آجاتا ہے آپ دنیا و مافیا سے دور بھاگنے لگتے ہیں سکون آپکو زیادہ تر تنہائی میں ملتا ہے یا کبھی کبھی آپ تنہائی سے بھاگ کر رش میں کھوجاتے ہیں. ایک سب سے بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ آپکی چاہت والی حس بڈھے وارے بیدار ہوجاتی ہے آپکو کم عمر لڑکیاں اپنی طرف مائل کرتی ہیں اور آپ سرعام اپنے فن عاشقی کی داد وصول کرتے پھرتے ہیں. پھر آتا ہے سب سے جان لیوا مرحلہ جب آپ جان دے کر بھی زندہ رہتے ہیں. آپ پر یہ راز کھلتا ہے کہ جسم روح کا خول ہے جو بے جان ہوجائے تو روح اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ بھاگی پھرتی ہے آپ مر کر زندہ ہوتے ہیں اور اپنی اپنی ڈیوٹیوں پر فائز ہو کر قیامت میں ظہور پذیر ہونے والے واقعات کی تیاری میں لگ جاتے ہیں. آپ پر سب راز عیاں ہونے کے باوجود چند حقائق پس منظر رکھے جاتے ہیں جو صرف اور صرف اس وقت سامنے آتے ہیں جب آپ اسکے اہل ہوتے ہیں اور اسکی اہلیت کے لیے راستہ شہاب نامہ میں ملتا ہے یہ وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر آپکا کوڑھ پھٹ پڑتا ہے اور ارد گرد موجود تمام چرند پرند جن و انس آپکی وجہ سے لپیٹ میں آجاتے ہیں. فیصلہ آپ نے کرنا ہے عام زندگی گزار کر مر جائیں یا مر کر امر ہوجائیں.