کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : عائشہ چوہدری
مضحکہ خیز
سائنسی طریقِ کار ایک لحاظ سے بڑا مضحکہ خیز ہے۔ وہ نتائج کو نہیں دیکھتا، مثلاً ہالیمن نے وہی دوا کئی مریضوں کو دی اور وہ شفایاب ہو گئے۔ سائنسی طریق کار یہ نہیں دیکھتا کہ دوا کے نتائج کیا ہیں؟ اس میں شفا بخشنے کی طاقت ہے یا نہیں ؟ وہ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ ہمارے طریقِ کار پر پورا اترتی ہے یا نہیں ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مروّجہ طریقِ علاج کے ڈاکٹروں نے کہہ دیا کہ ہومیو پیتھی سائنٹیفک طریقہ علاج نہیں۔
اس کے باوجود ہومیو پیتھک علاج چلتا رہا اور روز بروز مقبول ہوتا گیا، تاہم مروجہ طریقہ والے اسے غیر سائنسی طریقِ علاج گردانتے رہے۔
پھر ایک عجیب واقعہ ہوا۔ کسی دوا ساز کمپنی نے ایک دوا دو چار لیباریٹریز میں بھیجی تاکہ وہ انسانی جسم پہ اسکے اثرات کا جائزہ لیں۔ اس کے اثر کو لیب والے روز ماپتے۔ نتیجہ تقریباً وہی رہتا۔ ایک روز لیب کی لڑکی نے اسے جانچا تو وہ حیران رہ گئی۔ اثر دگنے سے بھی زیادہ بڑھ گیا تھا۔ وہ گھبرا گئی۔ بار بار اس نے جانچا لیکن نتیجہ دگنا ہی رہا۔ اس نے اپنے ساتھیوں سے بات کی۔وہ سب اس بات پہ حیران ہوئے، انہوں نے کہا شاید اس دوا میں کسی نے ملاوٹ کر دی ہو۔ دوا کی مقدار کو دیکھا تو وہ واقعی بڑھی ہوئی تھی۔ تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ کسی نے دوا میں پانی ملا دیا ہے۔ اس پر ایک اور مسئلہ سامنے آ گیا۔ کیا پانی ملانے سے دوا کی طاقت بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے دوا میں پانی ملایا اور پھر ٹیسٹ کیا تو پتہ چلا کہ واقعی دوا میں پانی ملایا جائے تو اسکی طاقت کم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے اس طریقے کو بار بار آزمایا اور جب اسکی حقیقت پر یقین آ گیا تو انہوں نے ایک سائنسی جریدے میں اسے تفصیل سے شائع کر دیا۔
یہ دیکھ کر مروجہ طریقۂ علاج والے تاجر گھبرا گئے کہ اگر ہومیو پیتھک طریقۂ علاج کو سائنٹیفک مان لیا گیا تو انکے لئے باعثِ نقصان ہو گا۔