کتاب : تلاش
باب 10 : گلاب کا پھول
ٹرانسکرپشن : مریم جگنو
سائنس دانوں سے مشورے
چاہیئے تو یہ کہ قرآن میں جتنے سائنسی اشارات ہیں۔ سب کو ایک جگہ جمع کر کے بڑے بڑے سائنس دانوں کو بھیج دیے جائیں اور ان سے درخواست کی جائے کہ ان کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ یہ طرز عمل قرآن کے حکم کے عین مطابق ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ اگر بات تمہاری سمجھ میں نہ آئے تو ان سے پوچھ لو جو علم رکھتے ہیں۔
حال ہی میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں دو بھائیوں نے Foetus کے مطلق جو قرآن میں لکھا ہوا تھا وہ اکٹھا کیا اور دور حاضر میں foetus کے specialist ایک غیر مسلم ساٸنس دان کو بھیج دیا۔ اس ساٸنس دان کا نام تھا کیتھ مور۔ کیتھ مور یونیورسٹی آف ٹورینٹو میں پروفیسر تھا۔ اس نے foetus پر بڑا کام کیا تھا اور بہت ساری کتب لکھی تھیں جو ٹیکسٹ بکس کے طور پر پڑھائی جا رہی تھیں۔ دونوں بھائیوں نے کیتھ مور کی ہر طریقے سے مدد کی۔ عربی الفاظ کا مفہوم سمجھایا۔ دراصل کیتھ کے لئے ایک مشکل آن پڑی۔ قرآن میں لکھا ہے کہ ابتدائی دور میں foetus ایک چھوٹی سی جونک کی طرح ماں کے رحم کی دیوار سے چپکا ہوتا ہے۔ کیتھ مور نے کبھی جونک نہ دیکھی تھی اس لئے zoology کےمحکمے کی طرف گیا۔ وہاں جا کر اس نے جونک دیکھی۔ اس کی تصاویر کھینچیں۔
کیتھ کہتا ہے کہ میں تو حیرت زدہ رہ گیا کیونکہ قرآن نے foetus کی جو تصویر کھینچی تھی وہ بالکل صحیح تھی۔ حقيقت کے عین قریب تھی اس کے بعد کیتھ نے اپنی تمام تصانیف پہ نظر ثانی کی۔ اور foetus کی نئی تصویر کتابوں میں شامل کی۔
جب کیتھ نے ٹورینٹو میں اس پر بیان دیا تو ایک ہلچل مچ گئی پڑھے لکھے ریسرچ کے پروفيسر بے حد حیران ہوئے۔ اخباروں میں خبریں چھپیں جلی سرخیوں میں لیکن اخباری لوگ اخباری ہوتے ہیں انھوں نے جو سرخی چھاپی وہ ان کی ذہنیت کی مظہر تھی۔ انھوں نے لکھا۔
surprising thing found in anicient prayer book.
اخبار والے بھی سچے تھے انھوں نے سمجھا کہ قرآن ایک مذہبی کتاب ہے اور مذہبی کتابوں میں یا تو نمازیں ہوتی ہیں یا دعائيں ۔