Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 12 : دشمنی یا خوف

ٹرانسکرپشن : ناہید خلیل

ماؤ

ایک دن قدرت اللہ شہاب بڑے اچھے موڈ میں تھے ,کہنے لگے ماؤ واقعی ایک بہت بڑا آدمی تھا .
” آپ کو کیسے پتا ہے ” ؟ میں نے پوچھا.
کہنے لگے میں ایک بار ان سے ملا تھا ہوا یوں کہ میں چین کے دورے پر گیا تو وہاں میں نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ اگر آسانی سے ممکن ہو تو مجھے ماؤ صاحب سے ملنے کی اجازت دی جائے .انہوں نے کہا کہ ان سے ملنے کا کوئی خاص مقصد ہے کیا ؟ میں نے کہا ” نہیں، بالکل نہیں ” ان سے ملنے کا کوئی خاص مقصد نہیں .میں انھیں بڑا آدمی سمجھتا ہوں اور ان کا احترام کرتا ہوں. میں ان سے عام مداح کی حیثیت سے ملنا چاہتا ہوں. قدرت اللہ شہاب نے کہا کہ انتظامیہ کے رویے سے صاف ظاہر تھا کہ بات ٹال دی جائے. بہرحال انہوں نے بڑی سوچ بچار کے بعد مجھے ماؤ سے ملنے کی اجازت دے دی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ وہ نحیف ہو چکے ہیں اور وہ لمبی ملاقات کے متحمل نہیں ہو سکتے. لہٰذا آپ ملاقات کو طول نہ دیں۔
قدرت اللہ نے کہا, میرا خیال تھا کہ ماؤ کسی شاہی حویلی میں مقیم ہوں گے .لیکن وہ مجھے ایک عام سی آبادی میں لے گئے .ایک عام سی گلی کے ایک عام سے کوارٹر میں وہ مقیم تھے. مجھ سے مل کر وہ بہت خوش ہوئے .انہوں نے پہلا سوال مجھ سے یہ کیا کہ کہنے لگے, کیا یہ ملاقات کسی خاص مقصد کے لئے ہے ؟ میں نے کہا نہیں جناب کوئی خاص مقصد نہیں . میں تو آپ کا ایک مداح ہوں. اور اظہار تعظیم کے لیے حاضر ہوا ہوں. یہ سن کر ان کی خوشی دوچند ہو گئی۔ اور وہ کھل کر باتیں کرنے لگے. ان کی باتوں میں بچوں کی سی معصومیت تھی.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button