کتاب : تلاش
باب 4 : بڑی سرکار
ٹرانسکرپشن : سمرن چٹھہ
شک کرو
سب سے پہلا مغربی خیال جس نے میری آنکھوں کو خیرہ کیا رسل کا scepticism تھا کہ ہر بات میں شک کرو. اس خیال نے میری ساری جوانی کو دھندلائے رکھا.
حالانکہ حقیقت سامنے دھری تھی لیکن یہ بات مجھے نظر نہ آئی کہ یہ تو ایک منفی اصول ہے اور منفی اصول زندگئ میں روانی پیدا نہیں کرسکتے۔ شاید تحقیق کرنے والوں کے لیے شک کرنے کا اصول کارآمد ہو. عام آدمی کے لیے تو ایک دوسرے کی بات مان لینا، بھروسہ کرنا اہم ہے کیونکہ انسان مجلسی مخلوق ہے۔ ہر فرد کی زندگی میں بیشتر باتیں ایسی ھوتی ہیں جنھیں جانے مانے بغیر بات نہیں بنتی.
عرصہ دراز تک ایسی رسل کے اس چمکیلے خیال کو سینے سے لگائے بیٹھا رہا پھر مجھے پتہ چلا کہ زندگی بسر کرنے کے لیے شک کی نہیں بلکہ ایمان کی ضرورت ہے۔ اپنی انگلی جلائے بغیر ماننا پڑتا ہے کہ آگ جلاتی ہے . آئن سٹائن کی تھیوری کو پرکھے بغیر ماننا پڑتا ہے کہ ہر ذرے میں ایک سسٹم موجود ہے۔ ہم سب تحقیق کے بغیر مانتے ہیں کہ فلاں شخص ہمارا باپ ہے۔ صاحبو مان لینے میں بڑا سُکھ ہے.