Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 2 : عالمِ دین

ٹرانسکرپشن : رضوانہ راۓ

امتیازات، مساوات


کووں پر اثر ڈالنا مقصود ہے تو پہلے بظاہر کوا بننا پڑے گا۔مور بن کر اپنی رنگ دار دم جھلانے سے مقصد حاصل نہیں ہوگا، الٹا کووں میں ری ایکشن پیدا ہوگا۔
علمائے دین کو اتنی سی بات سمجھ میں نہیں آتی کہ انہیں اسی طبقے کو دین کی جانب مائل کرنا ہے جسے وہ رد کر رہے ہیں ۔ انہوں نے اس بات کو نہیں جانا کہ دور حاضرہ ہی ہمارا حال ہے جو جلد ہی ہمارا مستقبل بننے والا ہے۔ انہوں نے نہیں جانا کہ دور حاضرہ ایک دھارا ہے، ایسا دھارا جسے روکا نہیں جا سکتا جس پر بند نہیں باندھا جا سکتا، جسے صرف channalise کیا جا سکتا ہے، رخ دیا جا سکتا ہے۔ وہ اس خوش فہمی میں بیٹھے ہیں کہ ہم اپنا دور حاضرہ خود بنائیں گے۔ وہ جگہ جگہ دینی مدارس قائم کر رہے ہیں جن میں وہ بچوں کو دور حاضرہ سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ انہیں دنیاوی علوم سے محروم رکھتے ہیں اور اس طرح ان کی تر بیت کرتے ہیں کہ بڑے ہو کر وہ بچے ان جیسے بن جائیں ۔ انکا اٹھنا بیٹھنا، رہنا سہنا، بولنا چلنا عوام سے مختلف ہو جائے ۔ ان بچوں میں بھی وہی امتیازی شان پیدا ہو جائے جو علمائے دین کا طرۂ امتیاز ہے۔
کاش کہ ہمارے علمائے دین کو شعور ہوتا کہ وہ ہم میں امتیازات پیدا کر رہے ہیں حالانکہ مسلمان کی عظمت مساوات پر قائم ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button