Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 11 : پلاؤ کی دیگ

ٹرانسکرپشن : اقصیٰ حنیف

کنڈوم

ادھر امیروں کی فرٹیلیٹی گھٹتی جا رہی ہے، ادھر غریبوں کی بڑھتی جا رہی ہے۔ گھر کھانے کے لیے روٹی نہیں لیکن آٹھ بچے اودھم مچا رہے ہیں اور نویں کی آمد آمد ہے۔ مغربی مشاہیر کہتے ہیں کہ کنڈوم کو عام کر دو، مفت بانٹو، سکول کے بچوں پر عائد کرو کہ ہر جیب میں ایک کنڈوم ہونا لازمی ہے۔ مجھے نہیں پتا کہ اس کا کیا نتیجہ ہو گا۔ مجھے یاد ہے جب میب سکس کا طالب علم تھا تو میں نے اپنے ایک دوست کو کنڈوم کا مشورہ دیا۔ جب اس کا تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام ابن کنڈوم رکھ دیا۔ صاحبو ! غربت کی خوبیوں کی فہرست بڑی طویل ہے۔ غربت تکلیف سہنے کی شکتی پیدا کرتی ہے۔ Resistence کی طاقت پیدا کرتی ہے۔ Survival کی ذمہ داری ہے۔ مجاہد پیدا کرتی ہے۔ آخر میں دنیا کے امیر ترین ملک جاپان کے ایک نو مسلم نا کنچی کے بیان کا ایک اقتباس ملاحظہ ہو : ” آج عالم یہ ہے کہ جاپان صنعتی اعتبار سے ایشیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک ہے۔ ٹیکنالوجی کی بے پناہ ترقی اور اس کے اثرات نے ہمارے معاشرے کو کلیتہً بدل دیا ہے اور مادی نقطہ نظر ہر بات پر حاوی ہے۔ چونکہ ہمارے ملک میں قدرتی وسائل کا فقدان ہے، اس لیے تمام تر انحصار سخت کوشی پر ہے۔ ہمیں اپنا معیار زندگی برقرار رکھنے کے لیے شب و روز محنت کرنی پڑتی ہے اور صرف یہی وہ ذریعہ ہے جس کے سبب ہماری تجارت اور صنعت زندہ رہ سکتی ہے۔ چنانچہ ہم ایک ایسی مادی دوڑ میں مصروف ہیں جہاں دور دور تک کہیں پتہ نشان نہیں ملتا۔ جاپانیوں کی ساری جدوجہد محض دنیاوی مفادات کے لیے ہے۔ انھیں ما بعد الطبیعاتی مسائل پر سوچنے کی فرصت ہی نہیں ملتی۔ ان کا کوئی مذہب ہے نہ روحانی معیار۔ وہ ان نقوش پر سجدہ کناں ہیں جو یورپ کی مادیت نے زمانے پر مرتسم کر رکھے ہیں۔ اس ساری یک طرفہ دوڑ کا نتیجہ ہے کہ روحانی طور پر جاپان زبردست افلاس کا شکار ہوتا جا رہا ہے اور خوبصورت لباس میں ملبوس ان کے صحت مند جسموں کے اندر بیمار اور مایوس روحیں کراہ رہی ہیں۔ مجھے یقین واثق ہے کہ جاپان میں اسلام کی اشاعت اور فروغ کے لیے موجودہ دور فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔ نام نہاد ترقی یافتہ قوموں نے مادی ترقی تو بلا شبہ کی ہے، مگر وہ زبردست روحانی خلا کا شکار ہیں۔ اسلام اور صرف اسلام اس خلا کو پر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چنانچہ اگر جاپان میں اسلام کی اشاعت کے لیے مناسب اور مؤثر تدابیر اختیار کی جائیں تو میں یوں محسوس کرتا ہوں کہ دو یا تین نسلوں کے اندر اندر پورے کا پورا جاپان اسلام کی آغوش میں آ سکتا ہے اور اگر یہ قلعہ سر ہو جائے تو میں سارے مشرق بعید میں اسلام کے روشن مستقبل کی پیش گوئی کر سکتا ہوں۔ مسلم جاپان پوری انسانیت کے لیے باعث رحمت بن سکتا ہے۔ ”

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button