کتاب : تلاش
باب 7 : دودھ کا پیالہ
ٹرانسکرپشن : سعیدہ سونی
بابے
ایک جانے پہچانے ادیب نے٫ جو کہ پروفیسر ہیں٫ کہا کہ مفتی ہمیں خوامخواہ بابوں کے چکر میں ڈال رہا ہے ٫ یہ بابے ہماری سمجھ میں نہیں آتے۔ یہ بابے اچھے خاصے مزاحیہ کردار لگتے ہیں۔ مفتی کا کہنا ہے کہ مستری بابا آنے والا ہے۔ جس نے پاکستان کو رنگ و روغن کر نا ہے۔
مفتی نے پروفیسر صاحب کی خدمت میں عرض کیا۔
عالی جاہ ! میری کیا حثیت ہے کہ بابوں کی بات کروں ٫ میں ایک ادھ پڑھ آدمی ہوں ٫مذہب کے متعلق سراسر منہ زبانی ہوں۔ باباؤں کی بات تو اپ کے داتاؤں نے کی ہے۔ جو لاہور شہر کے بادشاہ ہیں ۔جنہیں سلام کرنے کے لیے آپ مہینے میں ایک مرتبہ دربار عالیہ پر ضرور حاضری دیتے ہیں ۔ جنہیں آپ عالم مانتے ہیں ۔
داتا اپنی تصنیف کشف المحجوب میں باباؤں کے متعلق لکھتے ہیں
1۔ اللہ نے اولیاء کو کائنات کا گورنر بنایا ہے۔
2۔ اولیاء نے اپنی تمام تر زندگی اللہ کے لیے وقف کر رکھی ہے۔
3۔ اولیاء نے اپنی ذات کو نفی کر رکھا ہے۔
4۔ ان کی برکتوں کی وجہ سے آسمان سے مینہ برستا ہے۔
5۔ ان کی زندگی کی پاکیزگی کی وجہ سے زمین سے بوٹے اگتے ہیں۔
6۔ ان کی روحانیت کی وجہ سے مسلمان٫ کافروں سے لڑائیاں جیت جاتے ہیں