خط……………….روبی انعم
میرے وعدہ خلاف_____!!! مجھے پتہ ھے کہ آپ کو شاید یہ کبھی نہ ملے یا میری زندگی میں نہ ملے مگر مجھے یقین ھے میرے بعد اسکے سارے لفظ نوحہ بن کر ہواؤں میں گُھل جائیں گے___ یوں کہ بنا پڑھے وہ کلی کا نوحہ رگوں کو چیر دینے والے دُکھ کی طرح آپ کے وجود میں رچ بس جائے گا____ دوسری عورت ہونا جرم ھے کیا شاید ہاں_____ شاید نہیں_____ مگر میرے لیے یہ ایسا جرم ایسا گُناہ بن گیا کہ پھر تمام عمر مجھے اسی کا کفارہ ادا کرتے گُزارنی پڑی____ آپ کو کیا خبر مظلوم پہلی عورت ہی نہیں ہوتی ھر بار میں آج آ نہیں پاؤں گا___ دیکھو بچے بڑے ہورھے ہیں انکو میری ضرورت ھے____ میں اسکے ساتھ پہلے ہی زیادتی کرچکا ہوں اب اور نہیں____ تم کھڑکیاں دروازے اچھے سے بند کرلینا___ ٹائم پر سو جانا ایسے کئی جُملے سُن کر صبر کرتی عورت کی مظلومیت کا بھی سوچیں مگر نہیں آپ شاید میری طرف سے اپنے دل پر قفل لگا چکے جس کی چابی کوئی اندھا کنواں سمیٹ چُکا___ آپ کو کیا خبر دروازے کھڑکیاں اچھے سے بند کرلینے پر بھی میں سو نہیں پاتی_____ دیواروں پر بڑھتے ہیولوں کے وہ لمبے لمبے مکروہ ہاتھ میری رگوں میں خون منجمد کردیتے ہیں___ آپ کیوں بھول گئے کہ آپ کے بغیر صرف وہی نہیں میں بھی کچھ نہیں____ آپ کو کبھی احساس ہی نہ ہوا کہ دوسری عورت اپنی مرضی سے تو اس____ خیر چھوڑیں یہ سب بس یہی کہنا ھے میرے بعد واقعی میرا نوحہ ماتمی ہواؤں میں شامل ہوجائے گا کلیوں کا نوحہ بن کر________!!! اللہ پاک آپ کو ڈھیروں خوشیاں کامیابیاں دے سب کُچھ دے سُکھ خوشی___ مگر اس نوحے کو آپ کے وجود حصہ بنادے کے آپ میرے ساتھ نہ سہی میرے بعد ہی سہی یہ تو مان جائیں کہ مظلوم پہلی عورت ہی نہیں ہوتی___ ظلم دوسری عورت پر بھی ہوتا ھے______!!!!! فقط دوسری عورت