لکھ یار

شخصیت پرستی – کنول سجاد

یہ ایک خطرناک بیماری ہے۔شخصیت پرستی بت پرستی سے زیادہ مہلک ہے کیونکہ بت کا دماغ نہیں ہوتا جو خراب ہو جائے لیکن جب انسان کی خوشامد کی جاتی ہے تو وہ اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھنے لگ جاتا ہے۔ خوشامد تو عوام و خواص کا پسندیدہ مشروب بن چکا ہے۔ہمارے ہاں جائز تعریف سے گریز کیا جاتا ہے البتہ خوشامد میں ہم بہت آگے ہیں۔ شخصیت پرستی میں اختلاف رائے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہوتی ہے ۔اس میں اپنی پسندیدہ شخصیت کے ہر جائز و ناجائز قول و فعل کے دفاع میں سچے جھوٹے دلائل تراشے جاتے ہیں اور ان پر تنقید کو بغاوت کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ ایک مثال دیتی ہوں جیسے حجر اسود کو چومنا عقیدت ہے مگر اس کی عبادت کرنا شخصیت پرستی ہے۔ میں نے مختلف گروپز میں لوگوں کو یہی شخصیت پرستی کرتے دیکھا ہے۔ جو کسی طور اچھا فعل نہیں ہے۔ بہرحال میں اس شعر پر عمل کرتی ہوں ! میں عظمت انسان کا قائل تو ہوں محسن لیکن کبھی بندوں کی عبادت نہیں کرتا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button