یا خدا ، قدرت اللہ شہاب
Review of Book
کتاب ” یاخدا”
از: قدرت اللہ شہاب
تحریر: اسفند جاوید مہر
چند سال قبل مسجد میں بیٹھے ایک بزرگ سے میں نے سوال کیا تھا کہ انیس سو سینتالیس(1947)میں سب سے زیادہ مصیبتیں مسلمانوں نے جھیلی تھی یا ہندوں نے؟
ان کا جواب تھا جہاں جن کو موقع ملا اس نے ظلم کیا!!!
آج شب قدرت اللہ شہاب کی کتاب ” یاخدا” دیکھی اس سے قبل اک دوست نے ذکر کیا تھا کہ اس کو پڑھتے ہووے اس کی آنکھوں سے آنسوں نہیں تھمتے تھے
میں نے کتاب خریدی پڑھنا شروع کیا ، شہاب صاحب کو خدا نے زورِ قلم عطاء کیا تھا ان کی کتاب نے مجھے جکڑے رکھا انہوں نے ” یاخدا” کو اک نشت میں لکھا تھا میں نے اک نشت میں پڑھ ڈالی
شہاب صاحب نے ان مظالم سے پڑڈہ اٹھایا ہے جن کو اکثر چھپایا جاتا ہے آپ نے مہاجروں پر ہونے والے مظالم پر لکھا ان مظالم پر جو بوقتِ بٹوارہ ان پر کیے گئے
ماں بہن بیٹیوں پر کسطرح انور، مجید ، شفیق، کرتار سنگھ، کمار سنگھ ، لبھو رام ( یہ سب فرضی نام ہیں) نے مظالم ڈھائے کس طرح یہ سب مہاجروں کی ٹرینوں کا انتظار کرتے ان میں موجود بہن بیٹیوں کو مقدس سرزمین کے خواب دکھا کر ان کے گوشت سے کھیلتے یعنی
” دونوں طرف کے بہادروں نے آنے والے مہاجروں کی یکساں مدد کی”
“مسلمانوں نے اپنے اعمال سے ثابت کی کہ قائد نے ریاست بنائ تھی ۔۔۔۔مسجد نہیں “
انیس سو سینتالیس اب بھی ختم نہیں ہوا کشمیریوں کی جنت میں اب بھی جہنم کے شعولے بھڑک رہے ہیں لاکھوں بہن بیٹیاں عصمت دری کا شکار ہوچکی ہیں اور ہورہی ہیں
“آُپ لاہور کا آشیانہ سکینڈل دیکھیں یہ لاہور وہی لاہور ہے جو انیس سو سینتالیس کا تھا”
مسجد میں بیٹھے بابا جی کہ بعد آج ” یاخدا” پڑھ کے مجھے دوسری گواہی بھی مل گئ کہ
” جہاں جس کو موقع ملا ، جہاں جس کے پاس طاقت تھی اس نے ظلم و جبر کی تاریخ رقم کی “
اور اس بات کو سچ ماننے کیلیے شاید دو گواہیاں کافی ہوں بقول شاعر
” زبانِ خلق کو خدا کا نقارہ سمجھ “
Ya Khuda of Qudrat ullah Shahab is a book of high value.It touches the heart of a
human and compells one to say something
. about it