، التوائے مرگ حوزےساراماگو
تحریر احمد بالال
مترجممبشراحمد میر
ناشراکادمیادبیات پاکستان
قیمت220روپے
•••••••••••••
” اس سے اگلے روز، کوئی نہیں مرا، اس حقیقت نے، ان حالات میں، زندگی کے اصولوں کے بلکل برعکس ہوتے ہوئے، لوگوں کے ذہنوں میں قابلِ جواز شدید ہیجان پیدا کیا، اس لئے کہ تاریخ عالم کے چالیس ادوار کا مطالعہ کریں تو کہیں بہ طور مثال بھی ذکر نہیں ملے گا کہ اس نوع کا غیر معمولی واقعہ پیش آیا ہوں کہ اپنے دن رات کے ، صبح اور شام کے چوبیس گھنٹوں کے طویل دورانیے کا پورا ایک دن موت کے بغیر گزرا ہو، “
یہ ابتدا ہے نوبل یافتہ پرتگالی ادیب حوزے سارامواگو کے ناول” التوائے مرگ ” کا، یہ ناول پرتگالی زبان میں As Intermitências da Morte کے نام سے 2005 میں شائع ہؤا اور چار سال بعد اسکا انگریزی ترجمہ death with interruptions کے نام سے منظر عام پر آیا۔۔
اس ناول کو پڑھنے سے پہلے دو باتیں قابل توجہ ہیں کہ آپ کے پاس ذہنی آسودگی ہوں، اور اپ نے حوزے ساراماگو کو پہلے سے پڑھا ہوں۔۔
اس ناول سے پہلے میں نے حوزے ساراماگو کا ایک اور ناول ” blindness ” پڑھا تھا، جس میں ایک پورے شہر کے لوگ اچانک اندھے ہوجاتے ہے، التوائے مرگ میں حوزے سارامواگو ایک اور قدم آگے بڑھتے ہوئے کیفیت مرگ میں لٹک جانے کے خال خال واقعات پورے ملک پر نافذ کرتے ہوئے معاشرے اور اس کے مختلف اداروں پر گزرنے والی کیفیات کی تفصیل سے منظر کشی کرتا ہے۔۔ التوائے مرگ اپنے نام کی طرح ایک منفرد ناول ہے، مصنف نے اپنے تخیل کی بلند دازی کی عمدہ مثال پیش کرتے ہوئے ایک ملک کی کہانی بیان کی ہے جہاں نئے سال کے آغاز میں، اسکے پہلے دن کسی کی بھی موت واقع نہیں ہوجاتی، اور قریب مرگ لوگ اسی حالات میں رہ جاتے ہیں۔۔۔ موت کے نہ آنے پر لوگ جشن مناتے ہیں اور جب ایک عرصے تک کوئی بھی نہیں مرتا تو موت کے نہ آنے پر کچھ مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، اور لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیتی ہے، انشورنس کمپنیاں، تابوت بنانے والے اور دیگر ادارے خوف زدہ رہتے ہیں کہ آنکے کاروبار زندگی کیسے چلیں گے جب لوگ مرینگے نہیں ہی نہیں۔۔۔ التوائے مرگ کا یہ سلسلہ سات ماہ تک جاری رہتا اور جب موت کو یقین ہوجاتی ہے کہ لوگوں پر اسکی دھاک بیٹھ چکی ہے تو سات ماہ بعد ٹی وی کے ڈائریکٹر کو موت کی طرف سے خط ملتا ہے کہ آج نصف شب سے لوگ پھر سے مرنا شروع کر دیں گے، اور اسی رات باسٹھ ہزار پانچ سو اسی افراد کی موت ہوجاتی ہے، اسکے بعد موت ایک اور تجربہ کرتی ہے اور ہر مرنے والے کو ایک ہفتے پہلے اطلاع دیتی کہ تمہارے پاس اتنا عرصہ ہے اپنے ضروری کام نمٹا لو اسکے بعد تمہاری موت وقوع پذیر ہوجائے گئیں اور ٹھیک اسی دن مطلع کئے گئے شخص کو موت اپنی آغوش میں لے لیتی ہے یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے، اسی دوران ایک مخصوص بندے کو بہت کوششوں کے باوجود موت کا خط نہیں ملتا ہے، تو اسی حاطر موت خود میدان میں اترتی ہے، لیکن ناکام ہوجاتی ہے، اور ایک مرتبہ پھر ، اسے اگلے روز کوئی نہیں مرتا۔۔ حوزے ساراماگو کا یہ ناول زندگی اور موت کی سرحدوں کے درمیان کا بیانیہ ہے جہاں فطرت موت کی متقاضی ہے پر حالات اس کے برخلاف ہیں۔۔
••••••••••••
ناول کا ترجمہ بہت شاندار ہے، کتاب پی ڈی ایف فارمیٹ میں بھی موجود ہے لیکن بقولِ میرے بھائی کے ، لکھاری کی سانسیں اور بقاء لکھاری کی کتاب کی ھارڈ کاپی کی خریداری میں ہے اور میری دانست میں کتاب قاری پر اترتی ہی جب ہے جب اسے ہاتھ میں تھام کر ورق ورق ٹٹولا جاوے ، اس سے عشق کیا جائے۔۔ قیمت بھی انتہائی کم ہے تو اس لئے کتاب خرید کر پڑھیں۔۔