خط…………..نواز احمد
پیارے ابو جی اسلام وعلیکم میں یہاں کیسا ہوں یہی بتانے کے لئیے لکھ رہا ہوں، ابو جی جس دن آپ ہمیی چھوڑ کر گئے گھر میی بہت سے لوگ جمع تھے جو کچھ دنوں بعد ہمیی چھوڑ کر چلے گئے،ابو جی ہم بہن بھائی ایک دوسرے سے چھپ کے روتے رہے امی کو چپ کراتے رہے،امی نے پتہ نہیں کیسے اپنے آنسو پونچھے ہوں گے اور ہمیی کہا بچو اب تمہارے ابو نہیں آنے والے،اب زندگی تمہیں خود ہی گزارنی ہو گی،اب تم بڑھے ہو گئے ہو،ابو جی آپ کے جانے کے بعد ہم اچانک بڑھے کیسے ہوگئےابو جی آپ نے تو ہمیی اتنے لاڈ پیار سے پالا تھا ہمیی تو یہ بھی نہیی پتہ تھا جب کوئی فوت ہو جاتا ہے تو کتنی دریاں منگوانی پڑتی ہیں کھانا کیسے آتا ہے آپ سارے کام کیسے کر لیتے تھے وہ تو بھلا ہو چاچا جی کا انہوں نے آپ کو تو رخصت کر دیا مگر ہم سے منہ موڑ لیا،ابو جی اب رشتے دار ہمارے گھر نہیں آتے ہم کیا کریں امی کہتی ہیں کوئی کام کرو گے تو گھر کا نظام چلے گا،ہم باہر جاتے ہیں تو عجیب عجیب سے لوگ عجیب عجیب سی باتیں کرتے ہیں،اور پتہ نہیی ساری چیزیی مہنگی کیسے ہو گئی ہیں،اب ہمیی نہ تو کوئی پیار کرتا ہے نہ کوئی شاباش دیتا ہے،آپ نے تو ہمیی سختی کا سبق نہیی دیا تھا پھر لوگ ہمیں پیار کیوں نہیں کرتے ،امی کہہ رہی تھیں باجی کا رشتہ بھی کرنا ہے اس کی شادی بھی کرنی ہے خرچہ کہاں سے پورا ہو گا،آپ کے بغیر ہم کس سے مشورہ لیی ،میں نمازوں میں آپ کی بخشش کے لئے دعائیی کرتا ہوں آپ کا بہت شکریہ آپ نے ہمیی تعلیم دلا دی ہمارے لئے گھر بنا دیا ورنہ ہم کہاں جاتے اب میں ملازم ہو گیا ہوں مگر ہر مرحلے پر آپ کی یاد آتی ہے الله آپ کو جنت الفردوس میی جگہ دے آپ کا بیٹا