لکھ یار

سوچو اور لکھو

سازش

بقلم : لائبہ خان

سازش کے لفظ پر غور کریں تو ایک خاکہ سا ذہن میں بنتا ہے جو کچھ یوں ہے:
سا=سانپ
ز=زہر
ش=شیطان
اب اگر اس خاکے کو تھوڑا واضح کریں تو نوع انسانی کی سب سے پہلی سازش کی تصویر ابھرتی ہے۔ایک کہانی بنتی نظر آ تی ہے جس کے دو کرداروں آدم و حوا کے خلاف شیطان نے حسد کی بنیاد پر ایک سازش گھڑی۔سننے میں آ تا ہے کہ شیطان نے سانپ کا روپ دھارا اور انکے دلوں کے نور میں وسوسے کا زہر شامل کر دیا۔انکے دل پھر اس زہر کے زیر اثر سوجھ بوجھ کھو بیٹھے اور دونوں نے شجر ممنوعہ کا پھل کھا لیا۔شیطان کی سازش کامیاب ٹھہری اور وہ رب کی رحمت سے دور ہوتے ہی بے لباس ہو گئے۔اب شرمندگی سے اپنے ننگےبدن کو درختوں کے پتوں اور اپنے ہاتھوں سے چھپانے لگے۔گناہ کا احساس ہوا تو رب نے توبہ کا دروازے بھی دکھا دیا اور انکی مسلسل دستک پر دروازہ کھول بھی دیا مگر شرط دنیا کی مشقت اور ایمان کا امتحان مقرر کی۔بس تب سے آ ج تک شیطان کی سازشوں اور انسان کی اس کے وار سے بچنے کی جنگ جاری ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ خود کو ڈھانپنا آدم و حوا کی اولین ترجیح رہی اور فحاشی و عریانی شیطان کا اولین حربہ جس کا محرک اس نے ہمیشہ عورت کو بنایا اور پھر اسکے ذریعے مرد کو بہکانے کی سازش کی۔مگر رب نے بھی انسان کو بے یارو مددگار نہ چھوڑا بلکہ کھلا اعلان کر دیا کہ جو میرے بندے ہیں انھیں نماز فحاشی اور بے حیائی سے روکے گی اور ان پر شیطان کا کوئی زور نہ چلے گا۔
کہانی کے تینوں کردار آ ج بھی وہی ہیں ۔وہی سازش، وہی بہکنا،وہی بہکانا….بس ایک فرق آیا ہے کہ بہکنے کے بعد کا منظرنامہ بدل گیا ہے،وہ ندامت وہ آ نسو اور توبہ کا دروازہ ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا… پس پردہ ڈائریکٹر آ ج بھی عرش بریں پر ویسی ہی شہنشاہی سے متمکن ہے۔رحمت کا دروازہ بھی کھلنے کو بےتاب ہے مگررررررر….سازش کا سانپ پھن پھیلائے بیٹھا ہے،زہر کی کنڈلی چھوڑے جاتا ہے اور دستک دینے والے ہاتھ شیطان نے جکڑ رکھے ہیں۔اس سب سے پرے یہ بھی طے ہے کہ دستک جب جب ہو گی دروازہ تب تب کھلے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button