کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : محمد فاران
روٹی ، کپڑا ، مکان
میرا بیٹا عکسی ڈاکٹریٹ کیلئے چیکوسلواکیہ گیا تھا . وہاں سے وہ مجھے خط لکھا کرتا تھا . ابو ! یہاں پراگ میں بڑے خوبصورت گرجے بنے ہوئے ہیں . لیکن سب غیر آباد ہیں . دروازوں پہ زنگ آلود تالے پڑے ہوئے ہیں اور ابو ہر گرجے کے پھاٹک پہ اللہ بیٹھا ہے . وہ امید بھری نظروں سے راہگیروں کو دیکھ رہا ہے , کہ شاید کوئی اس کی جانب دیکھے . لیکن کوئی نہیں دیکھتا . ہر شخص اپنے اپنے کام میں مصروف ہے . لیکن ابو اللہ ابھی تک اپنے بندوں سے مایوس نہیں ہوا . یہ وہ ملک تھا , جہاں سے کمیونسٹوں نے اللہ کو ملک بدر کر دیا تھا , جہاں کے حاکموں نے کہا تھا , اللہ رزق دینے والا کون ہوتا ہے . ہم سب کو روٹی کپڑا مکان دیں گے . ہم غربت کا نام مٹا دیں گے . ہم اس نظام کو بدل دیں گے , جو انسان کو Haves اینڈ Have not میں تقسیم کر دیتا ہے . لیکن جب انھیں اقتدار حاصل ہوا , تو سب کچھ فیڈ آؤٹ ہو گیا . صرف ہم رہ گئے , ہم جو کرتا دھرتا تھے . جو روٹی کپڑا مکان دینے کا دعویٰ کرتے ہیں .
پاکستان کے ادیب جب روس کے بلاوے پر ماسکو گئے , تو بانو قدسیہ بھی وفد میں شامل تھیں . ماسکو میں ان کی بڑی آؤ بھگت کی گئی . مہمان نوازیاں کی گئیں . سیر و تفریح کے ٹرپ ہوئے .