کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : نوشابہ جواد
مریم جمیلہ
مریم جمیلہ ایک نو مسلم خاتون ہیں ۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے وہ ایک یہودی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد وہ پاکستان آگئیں اور آج کل لاہور میں سنت نگر میں مقیم ہیں ۔ انہوں نے ایک مسلمان شخص محمد یوسف خان سے شادی کر لی اور اسلامی انداز سے گھریلو عورت کی طرح رہتی سہتی ہیں ۔
وہ دھڑا دھڑ اسلام پر کتابیں تصنیف کر رہی ہیں ۔
اپنی ایک کتاب ” اسلام اینڈ ویسٹرن سوسائٹی” میں وہ لکھتی ہیں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی سادہ زندگی بسر نہیں کرتے تھے بلکہ انکی گھر والیاں بھی ایسی ہی زندگی بسر کرتی تھیں ۔ لکھتی ہیں ۔
ایک روز حضرت علی رضہ نے اپنےایک شاگرد سے کہا ” آؤ میں تمہیں بی بی فاطمہ کی کہانی سناتا ہوں ۔ جو محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چہیتی بیٹی ہیں ۔”
” فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روز اناج پیستی ہیں ۔ چکی چلاتی ہیں ۔ جس کی وجہ سے انکے ہاتھوں میں چھالے نکل آتے ہیں ۔ روز کنویں سے مشکیزے میں پانی بھر کے لاتی ہیں تاکہ گھر کی ضرورتیں پوری ہوں ۔ مشکیزہ لٹکانے کی وجہ سے انکے جسم پر نشان پڑ جاتے تھے ۔ پھر وہ روزانہ خود گھر کی صفائی کرتی ہیں ۔”
” ایک دفعہ ایسا ہوا کہ مدینے میں کچھ جنگی قیدی لائے گئے ۔ میں نے فاطمہ رض سے کہا کہ بی بی آپ اپنے والد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں کہ جنگی قیدیوں سے ایک خاتون آپ کو دے دیں جو گھر کے کاموں میں آپ کا ہاتھ بٹایا کرے ۔ میرے کہنے پر وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔ لیکن اس وقت انکے گرد حاجت مندوں اور سائلوں کی بھیڑ لگی ہوئی تھی ۔ فاطمہ رض طبیعت کی شرمیلی تھیں ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نہ کر سکیں ۔ واپس لوٹ آئیں ۔
اگلے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود ہمارے گھر آئے ۔ بولے ۔” فاطمہ رض ، تو جو کل میرے پاس آئی تھی ۔ کیا بات تھی؟
فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب نہ دیا اور شرما کر سر جھکا لیا۔ یہ دیکھ کر میں نے خود ان سے بات کی ۔ میں نے کہا ،” اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، فاطمہ رض روز روٹی پکانے کے لئے چکی پیستی ہے ۔ جس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں ۔ اور روز کنویں میں سے پانی سے بھرا مشکیزہ گھر لاتی ہیں ۔ جس کی وجہ سے انکے جسم پر دانے نکل آتے ہیں .سارا دن وہ گھر کے کام میں جتی رہتی ہیں ۔ میں نے ہی مشورہ دیا تھا کہ آپ کے پاس جائیں اور درخواست کریں کہ جو جنگی قیدی آئے ہیں ان سے ایک خاتون انہیں دے دی جائے تاکہ وہ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹا سکے ۔”
یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ساعت کے لئے خاموش رہے پھر فاطمہ رض سے بولے ۔ فاطمہ ،” اللہ سے ڈرو ، تقویٰ کو اپناؤ۔ جب تم سونے لگو تو 33 بار سبحان اللہ پڑھو ، 33 بار الحمداللہ پڑھو اور 34 بار اللہ اکبر ۔ نوکر کی نسبت تقویٰ تمہارا بہتر مدد گار ثابت ہو گا ۔”
صاحبو ! ہمارے پاس قرآن ہی نہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں ۔ جس طرح قرآن بے مثل کتاب ہے ۔ ایسے ہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بے مثل انسان ہیں ۔ قرآن لفظوں میں اللہ کے احکامات ہیں ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں اللہ کے احکامات ہیں ۔
صاحبو ! وہ لوگ جو عقل کے گرویدہ ہیں اور عقل کی راہبری میں زندگی گزارتے ہیں ۔ وہ بڑے خوش قسمت ہیں ۔ بڑے مبارک ہیں ۔ دعا کرو ، کہ اللہ کسی کو روحانی یا سپر نیچرل کے جھنجھٹ میں نہ ڈالے ۔ ورنہ عقل پر بھروسہ نہیں رہتا اور سپر نیچرل یا روحانیت کا سرا نہیں ملتا ۔ اس بد نصیب فرد پر یہ بات صادق آتی ہے ۔
کہاں کے دیر و حرم ،گھر کا راستہ نہ ملا