کتاب : تلاش
باب 7 : دودھ کا پیالہ
ٹرانسکرپشن : حریم زاہرہ
دودھ کا پیالہ
بزرگ کی پہچان کے متعلق میرا ایک ذاتی مفروضہ ہے ۔ وہ یہ کہ بزرگ کے ہاتھوں میں دودھ سے لبالب بھرا ہوا ایک پیالہ ہوتا ہے ، لیکن ٹھہریے ! یہ بات وضاحت طلب ہے ۔
کہتے ہیں کہ ایک گرو تھا ۔اس کا ایک چیلا تھا جس کا نام داس تھا۔ گرو نے کئی ایک سال اس کو تعلیم دی۔ ایک روز اس نے داس سے کہا ، دیکھو میاں جتنی تعلیم میں تمہیں دے سکتا تھا وہ دے دی۔ اب مزید تعلیم تمہیں مہاراج دیں گے۔ تم فلاں ریاست میں چلے جاؤ۔ یہ ریاست پچھم میں پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے ۔ وہاں پہنچ کر تم ریاست کے مہاراج سے ملو ۔ انہیں ہمارا سلام دو اور کہو کہ ہم نے تمہیں تعلیم کے لیے بھیجا ہے ۔ پھر جو حکم وہ دیں اس پر عمل کرو ۔ داس نے پچھم کا رخ کیا اور پیدل چلتا رہا۔ چلتے چلتے وہ ایک مہینے میں ریاست میں پہنچ گیا لیکن مہاراج کے محل کے دروازے پر دربانوں نے اسے روک لیا ۔ اس نے انہیں ساری بات بتائی کہ گرو نے مہاراج کی خدمت میں حاضری دینے کے لیے بھیجا ہے لیکن دربانوں نے اسے اندر جانے نہ دیا۔
ایک مہینہ داس مہاراج کے محل کی دیوار تلے پڑا رہا ۔ وہ مہاراج کی سواری کو آتے جاتے دیکھتا رہا۔ مہاراج گھوڑے پر سوار ہوتے ، ساتھ زرق برق لباس میں ملبوس مصاحبوں کی قطار ھوتی ۔
مہاراج کی شان و شوکت دیکھ کر داس سوچ میں پڑ جاتا۔