گڑیا گھر
ممتاز مفتی کے افسانوں کا پانچواں مجموعہ گڑیا گھر ہے جسے 1965ء میں رائڑ گلڈ اشاعت گھر نے کراچی سے شائع کیا۔ چوتھے اور پانچویں مجموعے کی اشاعت میں تقریباً تیرہ سال کا وقفہ ہے۔ اس وقفے کے دوران ممتاز مفتی کی تین ادبی کتابیں؛ سٹیج ڈرامہ نظام سقہ ، مضامین کا مجموعہ غبارے اور سوانحی ناول علی پور کا ایلی شائع ہوئیں۔ اسی دوران ممتاز مفتی کا رابطہ صوفیوں اور درویشوں سے ہوا۔ قدرت اللہ شہاب سے بھی ملاقات ہوئی جو ان کی زندگی میں ایک بڑے تغیر کا باعث بنی۔
تبصرہ : سائرہ محبوب
گڑیا گھر افسانوں کا مجموعہ ہے اور ہر افسانہ معاشرتی زندگی کے ہر پہلو کو الگ ڈھنگ سے اجاگر کرتا ہے۔ مفتی صاحب کمال کے دانشور ہیں۔ ان کی زندگی میں بھی وہی حالات و واقعات رونما ہوتے رہے جو عام آدمی کی زندگی میں ہوتے ہیں لیکن اُن عام واقعات کو مفتی صاحب کی نظر نے عام سے خاص بنا دیا۔ معاشرے کی برائیوں کو بہت سے مصنف اور دانشور اجاگر کرتے ہین لیکن مفتی صاحب برائیوں کو اس طرح سے بیان کرتے ہیں کہ تلخی کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ گڑیا گھر کے افسانوں میں بھی ممتاز مفتی کے قلم کا فسوں دیکھنے کو ملتا ہے۔ ان افسانوں کو پڑھ کر قاری اپنے تئیں اپنی ذات میں موجود خامیوں کی نشاندہی کر لیتا ہے اور اس پر غور وغوض کرتا ہے۔ مفتی صاحب کی تحریر میں نصیحت اور تنقید نہیں ہوتی بلکہ اپنائیت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ قاری اُن کی تحریوں کو پڑھتے نہیں بلکہ جیتے ہیں اور برتتے ہیں اور ایک غیر محسوس طریقے سے ممتاز مفتی کے افسانے اپنا کمال دکھا جاتے ہیں اور پڑھنے والے کی زندگی میں مثبت تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔