شخصیت پرستی – تحریر آصف حسین
پرستش کی یاں تک کے اے بت تجھے نظر میں سبھو کی خدا کر چلے غالب عارضے کیا ہوتے ہیں یقیناً بری بات، ایک درد یا تکلیف ہوتے ہیں انہی میں سے شخصیت پرستی ایک عارضہ ہے. پرستش خداوندا کو زیبا پھر ان کے کلام کیمطابق ذات، نام، کام ،کلام اشخاص جگہیں یا چیزیں اکرام کے قابل… لیکن پرستش نہیں… مذکور اشخاص ہیں تو طاعت اور اتباع ضرور بنتی ہے پرستش نہیں. اتباع اور پرستش میں بہت بڑا فرق ہے اور اسی فرق کی ناسمجھی پر اشخاص مراتب پرستش پر بٹھا دئے گئے….اتباع انسان کو پرستش خدا وندی پر گامزن کرتی ہے.. اور شخصیت پرستی آپ کو حق کی مسند سے اٹھا کر نا حق پر فائز کردیتی ہے..یہ پنپتی ہے پھولتی ہے اس کی بڑی وجہ یہی ہے کے چاہے جانے والے اشخاص رخ اتباع خداوندا کی طرف نہیں مڑواتے کیونکہ لاگ تعریف کی لگ ہی جاتی ہے، چاٹ آگے پیچھے ہونے کی پڑ جاتی ہے…. اور یہی وہ زیادتی ہے جب کے کوئی یہ نا کہے میری اتباع اس وقت تک کرو جب تک وہ تابع ہو قرآن و سنت کے اور جیسے ہی دیکھو ایسا نہیں ہے اتباع ترک کردو…. پرستش خدا ہمارے ہی مجرم بیٹے کو لاکھ محبت ہونے کے باوجود کٹہرے میں خد کھڑا کرتی ہے اور پرستش شخصیت اسے آسان خارجی رستہ فراہم کردیتی ہے…. ہر اس شخص کی عقیدت میں اس کی غلط بات کی justifications پیدا کرنے کا نام شخصیت پرستی ہے… نتائج سنگین اسے کے یہ ہیں کے آگے کلمہ کفر تک نکل سکتا ہے…. اور لغویات برپا ہوسکتی ہیں. اژدہام ابلاغ سے فی زمانہ اس کو آپ آج بآسانی اخذ کرسکتے ہیں. الغرض عارضوں کے ٹھیک کرنے کے لئے معالجے ضروری ہیں اور معالجوں کے لئے معالج، صحیح نسخے ضروری ہیں تو مبتلائے پرستش اغیار اس دلدل سے جب تلک نہیں نکل سکتے جب تلک رجوع معالج نا ہو.. یعنی آنجناب صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور پھر لگاتار انہی کی طاعت پر گامزن صلحاء.. نسخہ جات کلام اللہ اور کلام رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم… ان پر معمول ہمیں میرٹ قائم کرنا سکھاتا ہے تعصب اور پرستش اشخاص سے بعض رہنا سکھاتا ہے.. دیکھیں اپنے مفادات اور غیر ھدایت یافتہ محبتوں کے عوض کتبے ایک بت ہم نے تراش رکھے ہیں…. یہی سمجھنے کی بات ہے…