عکسی مفتی کا تعارف
ساطیری شخصیت کے حامل عکسی مفتی کی کس کس بات کا تذکرہ کیا جائے یوں تو عکسی نے بہت سے کام کیے،پروفیسر رہے،ٹیلی ویژن کے ابتدائی دنوں میں لوک تماشا نامی پروگرام کیا، طبلہ بجایا،فوٹو گرافی کرتے رہے،ریکارڈنگ کی، انہوں نے لوک ورثہ کو ایک سائنس بنادیا اور اسے پاکستان میں عروج تک لے کرگئے۔لوک ورثہ کے زیراہتمام لاتعداد کتابیں شائع کیں۔تحقیق کرائی، لوک داستانیں جمع کیں، بولیاں، قصے، کہانیاں،لوک فنکارمتعارف کرائے، گویا کوئی ایسا کام رہا نہیں جوانہوں نے کیا نہ ہو۔پارہ صفت ایسے کہ ذرا سی بات پر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر پاکستان سے دور چلے گئے۔ثقافت کو روح کی طرح سمجھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جسم کو بیماری لگ جائے تو ہم مارے مارے پھرتے ہیں اور ماہرڈاکٹر تک رسائی حاصل کرتے ہیں،لیکن ان دنوں ہماری روح کو روگ لگ گیا ہے اور اُس کے لیے ہم کچھ نہیں کررہے۔ انہیں 2006ء میں ایشیاء پرائزفار کلچربھی ملا تھا جو پاکستان میں اس سے پہلے نصرت فتح علی خان کو ملا تھا،بھارت کے پاس تو اس طرح کے کئی انعامات ہیں۔ستارہ امتیاز بھی انہیں مل چکا ہے۔ورثہ میوزم کے بھی وہ بانی ہیں اور لوک ورثہ بھی ان کی محنتوں کا ثمر ہے۔ –
عکسی مفتی حیات ہیں….. تو ان سے ملنا ہے