ممتاز مفتی کے نام خط از محمد یاسر
خط بنام مفتی
سلام مفتى
تکلف برطرف کیونکہ مجھے ایسا لگتا آپ کو تکلف پسند نھى ۔ جنت میں تو آپ کو بہت سے لوگ پہنچا چکے اور تصورات میں آپ کے ساتھى بھى گنوا دئے ۔ یہ ایلى کا کیا چسکہ لگا گئے لوگوں کو اندر سے ہر شخص ایلى ہے لیکن بنا مفتى پھرتا۔ جب ایلى کے بعد الکھ نگرى پڑھى تو گمان ہوا کہ یہ اپنا ایلى نہیں ہو سکتا۔کہاں ایلى کا پلے بواے اور کہاں وظائف ۔کتنے رنگ تمھارے کہ مجھے لگتا ساىکولوجسٹ ھو جتنى باریکى سے انسانى جبلت کو بیان کیا ۔ رام دین نے مجھے سمجھایا کہ اگر پاکستان نا بنتا تو آج بقاء کے لیے کیا نام رکھے ھوتے اور کوئ نیا مذھبى ملغوبہ تیار ھو چکا ھوتا دین اکبرى کى طرح۔
ایک دن تمھارى باتوں میں آکر قران اپنے تکیہ کے ساتھ رکھ لیا اور بیگم سے لڑائ ھو گئ ، کہتى بے حرمتى کر رھے۔ پاکستان خود ھى کچھ بن جاے گا تمھارى یہ بات مجھ سے ہضم نھى ھوتى۔عمل کے بغیر ترقى ندارد۔