کتاب : تلاش
باب 4 : بڑی سرکار
ٹرانسکرپشن : ایمان عائشہ
آوارہ علم
دراصل سارا جھگڑا سائنس کے بارے میں ہماری خوش فہمی نے پھیلا رکھا ہے۔ ہم سمجھنے لگے ہیں کہ سائنس ایک مکمل علم ہے… دراصل آج کی سائنس اللہ کی حکمتوں کو سمجھنے کی ایک مکمل آوارہ سی کوشش ہے جس کی کوئی منزل نہیں۔
سائنسی تحقیق کی ابتدا مسلمانوں نے کی ۔ یہ اس زمانے کی بات ہے کہ جب یورپ زمانہ جہالت کے دور سے گزر رہا تھا۔ مسلمانوں کی سائنسی تحقیق کی پشت پر کائنات کا خالق تھا۔ کائنات ایک کنفیوزڈ (Confused) پھیلاؤ نہیں تھا۔ کائنات کا ایک مقصد تھا، ایک نظم تھا ، ایک منصوبہ بندی تھی، ایک منزل تھی۔ مسلمان سائنس دانوں کی تحریروں میں قرآن کریم کے حوالے ملتے ہیں ۔ پھر بدقسمتی سے مسلمانوں کی توجہ کائناتی فکر سے ہٹ کر دینی مشاغل تک محدود ہوگئی۔
یوں سائنسی تحقیق یورپین محققوں کے ہاتھوں میں چلی گئی ۔یورپی محققوں میں خلوص ہے، صلاحیت ہے، Devotion ہے ، سبھی کچھ ہے، صرف ایک کمی ہے، وہ کائنات کو تخلیق کار کے حوالے سے نہیں دیکھتے، صرف تخلیق کے حوالے سے دیکھتے ہیں، خالق کے حوالے سے نہ دیکھو تو کائنات ایک جنگل بن جاتی ہے
ہے ، اس میں مقصد رہتا ہے نہ منزل، منصوبہ بندی نہ نظام ۔
اس لیے تحقیق آوارہ ہوجاتی ہے۔