Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 2 : عالمِ دین

ٹرانسکرپشن : رضوانہ راۓ

بہتر مخلوق


صاحبو! میں علمائے کرام سے بے حد مایوس ہوں۔ وہ صرف دو باتیں کرنا جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔ دور حاضرہ پر تنقید اور ماضی کی مدح سرائی۔ صرف یہی نہیں! مجھے علمائے کرام کے خلاف کئی ایک شکایات ہیں ۔ مجھے ان سے بنیادی شکایت یہ ہے کہ وہ مجھ جیسے نہیں ہیں ، عوامی نہیں ہیں، ہم میں سے نہیں ہیں ۔ انکا پہناوہ اور طرح کا ہے، رہن سہن اور طرح کا ہے۔ آواز کی سر تال اور طرح کی ہے آواز حلق کے نچلے پردوں سے نکلتی ہے۔۔۔۔۔ نکلتی نہیں، نکالی جاتی ہے۔بڑی مشق اور محنت سے نکالی جاتی ہے تاکہ اسمیں ایک امتیازی شان پیدا ہو جائے۔
انکی چال عوامی نہیں ہے۔ اس میں ایک امتیازی ٹھمک ہے۔ معززیت کی ٹھمک۔ ان کے میک اپ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ کوئی اور مخلوق ہوں ، بہتر مخلوق۔۔۔۔ انسان اور فرشتے کی درمیانی مخلوق یا جیسے وہ کسی تاریخی کاسٹیوم پلے کے اداکار ہوں ۔ ان کا میک اپ اتنا بھاری ہوتا ہے کہ فلمُسٹاروں کا میک اپ پیچھے رہ جاتا ہے
صاحبو! سیانے کہتے ہیں کہ اگر تم کسی پر اثر ڈالنا چاہتے ہو کہ کوئی تمھاری بات توجہ سے سنے، کانوں سے نہیں بلکہ دل کے کانوں سے، تو تم پر لازم ہے کہ پہلے تم ویسے بن جاؤ جیسے وہ لوگ ہیں جن پر تم نے اثر ڈالنا ہے۔ یہاں تک ویسے بن جاؤ کہ وہ لوگ سمجھیں کہ یہ شخص ہم میں سے ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button