کتاب : تلاش
باب 11 : پلاؤ کی دیگ
ٹرانسکرپشن : سعدیہ درانی
اپنا جانو
مثلاً اسلام کہتا ہے، اللہ سے تعلق قائم کرو، اسے اپنا لو، اسے اپنا جانو جیسے تم بھائی بہن ، ماں باپ یا دوستوں کو اپنا جانتے ہو۔تعلق کوئی کام نہیں بلکہ رویہ ہے اور رویہ تو ہر وقت قائم رہتا ہے، گھڑی کی طرح ہر وقت ٹک ٹک کرتا رہتا ہے ۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پانچوں وقت جائے نماز پہ کھڑے ہو کر اللہ کو سلام کرنے سے اللہ سے تعلق پیدا ہو جائے گا تو یہ آپ کی بھول ہے۔ تعلق کوئی چو بچہ نہیں، وہ تو دریا ہے، جو ہر وقت چلتا رہتا ہے۔ اللہ سے تعلق پیدا کرنا ہے تو اسے انگلی لگا کر ساتھ ساتھ لئے پھرو۔ کھانا کھانے لگو تو پاس بٹھا لو۔ کہو یار ! آج تو تو نے مجھے اتنی ساری نعمتیں دی ہیں ۔ کرکٹ کھیلتے وقت اسے اپنے پاس کھڑا کر لو۔ دوست ایک چھکا لگوا دے ، اپنی ٹور بن جائے گی۔ تجھ سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ چھکا کیوں لگوایا۔ رات کو سونے لگو تو اسے ساتھ لٹا لو۔ کہو واہ میرے دوست ! سارا دن قدم قدم پر تو نے میرا ساتھ دیا ہے، کیا خوب ساتھ دینے والا ہے تو۔
سبحان اللہ اللہ سے تعلق تو ایسے ہونا چاہیے جیسے ماں سے ہوتا ہے۔ تھک جاؤ تو اسکی گود میں سر رکھ دو۔ پریشانی ہو تو اس کی آغوش میں سر رکھ کر کہو مجھے تھپک ماں۔ تیری تھپک میں پتا نہیں کیا جادو ہے کہ سب دکھ درد دور ہو جاتے ہیں ۔ کھانا کھانا ہو تو اس کے گوڈے سے لگ کر بیٹھ جاؤ۔ ڈائننگ ٹیبل پر نہ بیٹھنا ، وہاں اہتمام ہوتا ہے۔ اہتمام سے بچو۔ اہتمام ہو تو ماں بھی دور ہو جاتی ہے اور وہ بھی دور ہو جاتا ہے ۔ امارات سے بچو۔ امارات ہو تو وہ دور ہو جاتا ہے ۔ اسے دور نا ہونے دو۔ اقتدار کے پیچھے نہ بھاگو ورنہ تم اس سے بہت دور ہو جاؤ گے۔