Egotism by Haider Ali
خود پسندی
تحریر: حیدر علی
اللہ کریم ہر انسان کو متعدد خوبیاں سے نوازتا ہے،بسااوقات اس کا کوئی ایک کمال ممتاز حیثیت اختیار کرجاتا ہے اور وہ اسکے حوالے سے دوسروں سے ممتاز ہوجاتا ہے اوروہ اپنے آپکو اس خوبی میں دوسروں سے بہتر خیال کرنے لگتا ہے توعجب یعنی خود پسندی اورخود بینی کا شکار ہوجاتا ہے۔ یہ خود نمائی رفتہ رفتہ اسکے مزاج میں راسخ ہوجاتی ہے اوروہ بالآخر متکبر ہوجاتا ہے۔خود پسندی اخلاق رزیلہ میں سے ایک ہے ،یہ شیطان کا ایک ایسا ہتھیار ہے جو بہت کم رائیگاں جاتا ہے ،بڑے بڑے عابد، زاہدعالم فاضل بھی اسکے اس ہتھکنڈے کا شکار ہوجاتے ہیں۔انسان اپنے آپ کو بہت بلند وبالا اورعظیم سمجھنے لگتا ہے اور دوسروں کو حقیر اورکم تر ،اور یہی احساس پہلے اس کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بن جاتا ہے اورپھر اپنے مقام سے تنزلی کا ذریعہ بھی ۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے :تین باتیںانسان کو ہلاک کرنے والی ہیں، بخل کی پیروی ،ہوائے نفس کی اتباع ،خودبینی اورخود نمائی۔(طبرانی)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر تم گناہ نہ بھی کرو تو مجھ کو ایک گناہ کے بارے خطرہ ہے کہ تم لوگ اس میں مبتلا ہوجائو گے اوروہ ہے عُجب یعنی خود بینی۔(بزار) خودبینی وخود پسندی کے مرض سے چھٹکارے کا ایک علاج یہ ہے کہ انسان نیکی پر اترانے کے بجائے یہ سوچے کہ میری نیکی میں ابھی کئی نقائص باقی ہیں نہ جانے یہ بارگاہ ایزدی میں قبول بھی ہے یا نہیں،اورجب کوئی نیکی کرے تو اس پر اللہ رب العزت کا شکر اداکرے جس نے اسے فضول علت اورمشغلے میں وقت صرف کرنے کے بجائے حسنِ عمل کی توفیق عطاء فرمائی۔