Love by Afia Zainab
تحریر: عافیہ زینب
عشق کو آجکل جن معنوں میں لیا جاتا ہے وہ بے معنی ہے ہم کیوں عشق کو دیوانگی سے منسوب کرتے ہیں عشق دیوانگی اور پاگل پن سے پرے کچھ ہے عشق انتہا نہیں ابتدا ہے عشق شعور اور آگاہی ہے اپنی زندگی کا اپنی زندگی کے مقصد کا اپنے لمحوں کو دوسروں کے لیے جینے کا ہاں میں اس عشق کو عشق نہیں مانتی جو ایک لڑکے کو لڑکی سے ہوتا ہے میں اس عشق کو عشق نہیں مانتی جو خالق سے تو ہو مخلوق سے نہ ہو وہ کیسا عشق ہے جو گریباں چاک کیے جنگلوں میں رلا دے سسی پنوں ہیر رانجھا شیریں فرہاد فرضی کردار میرے عشق کے معیار پر پورا نہیں اترتے عشق جب خود سے ہوتا تو شعور کی معراج کو پہنچتا ہے جو دوسروں سے تو انسانیت کو معراج تک پہنچا دے جی ہاں وہ عشق جو عبدالستار کو ایدھی کردے جو ایک داسی کو مدر ٹریسا کر دے جو بل گیٹس کو دان کیا گیا ہے جو نیلسن کو ملا عشق جنون نہیں جنون کو خرد کا جامہ پہنانا ہے جو اس جنون کی نظر ہوگیا وہ عاشق نہیں عاشقی کی منزل کو وہ پاتا ہے جو جنون کو خرد اوڑھا دے