لکھ یار

Suicide by Gule Rana

اس دن ساحل سمندر پر جب تم آخری بار ملنے آئ تھی اوررو رو اپنی مجبوری بتا کر مجھے راستے بدلنے کا کہہ رہی تھییاد ہے اس دن سمندر میں کتنا طوفان suicide 3اٹھا تھا اور پھر بارش شروع ہع گئ تھی میرے اندر بھی ویسا ہی طوفان اور پھر بارش ہوئ تھی پھر تم نے اپنا ہاتھ چھڑا کر جانے کاکہا تھا مگر جانے سے پہلے مجھے زندہ رہنے کی قسم دے دی تھی جانتی ہو اس دن میرا دل چاہا تھا تمھارے جانے ک بعد اسی سمندر میں ڈوب کر خودکشی کرلوں اور میرا ارادہ بھی یہی بن گیا تھا مگر تمھاری قسم پاؤں میں بیڑیاں ڈال گئ۔۔۔ اس دن کے بعد میں زندہ تو ہوں مگر میں نے خود کشی کرلی تھی۔۔ آج میں پتھر بنا ہوا ہوں تو تم روتی کیوں ہو۔۔ کاش میرے زندہ رہنے سے زیادہ کسی کے لئے میرا جینا ضروری ہوتا۔۔ جب انسان جیتے جی خودکشی کر لیتا ہے نا تو پھر اسکے ساتھ کچھ بھی ہو جاۓ اسکے سامنے کوئ کتنی ہی منت ترلے کرلے فرق نہیں پڑتا کیونکہ مردے کے سرہانے بیٹھ کر آہ و زاری کرنے سے مردہ زندہ تو نہیں ہوتا ہاں آہ وزاری سے اسکی روح کو مزید تکلیف ہوتی ہے۔۔۔ اب تم بھی پلیز میری روح کو تکلیف دینا بند کردو۔

Related Articles

3 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button