کتاب : تلاش
باب 8 : جہاں گُڑ ہو گا، وہاں چیونٹے تو آئیں گے
ٹرانسکرپشن : اقصیٰ حنیف
فادر آف ماڈرن سائنس
قرآن نے جو ذہنی انقلاب برپا کیا، اس کے نتیجے میں عقل و خرد اور تحقیق کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔ بیسیوں عرب مفکر پیدا ہو گئے اور کائناتی علوم پر تحقیق کا سلسلہ چل پڑا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سینکڑوں مسلمان سائنس دان میدان عمل میں آ گئے۔ انھوں نے سائنسی تحقیق کا بنیادی رویہ قائم کیا۔ تمام علوم کے بنیادی حقائق پر تحقیق کر کے اصول قائم کیے۔
آج کے سائنس دان، محقق اور مؤرخ اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ عرب محقیقین نے ماڈرن سائنسی علوم کی بنیاد ڈالی۔ مثلاً فلپ کے ہٹی لکھتا ہے کہ ” عربوں نے علم ریاضی میں صفر کو ترقی دے کر اس مقام پر پہنچایا کہ آج کے ریاضی دان اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ علم طب کو سائنسی بنیادوں پر قائم کیا اور علم طب کے حصول کے لیے درس گاہیں قائم کیں۔ بغداد میں 860 سند یافتہ ڈاکٹر کام کر رہے تھے “۔
ڈریپر لکھتا ہے : ” عربوں نے وہ سب کچھ ایجاد کیا جس کو ہم اپنی ایجاد سمجھتے ہیں۔ مثلاً رصدگاہیں بنائیں، اصطرلاب بنایا، ستاروں کے نقشے بنائے، جبر و مقابلہ اور جیومیٹری کے اصول بنائے۔ علم کیمیا کے اصول بنائے، پلی اور لیور بنائے، سورج اور چاند گرہن کے اوقات متعین کیے “۔
پنڈت نہرو اپنی کتاب Glimpses of World History میں لکھتے ہیں کہ عربوں سے پہلے ہندوستان ، چین، مصر، کسی جگہ کوئی سائنٹیفک علم نہیں تھا۔ عربوں نے سائنٹیفک علم کی بنیاد ڈالی اور وہ فادر آف ماڈرن سائنس کہلانے کے مستحق ہیں۔