کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : سعیدہ سونی
دو اور لو
میں اس زمانے میں ایشور لال کی بات کو پورے طور پر نہ سمجھ سکا۔ ان دنوں مجھے compulsion کا علم نہ تھا۔ میرے ایک دوست ہیں شیخ محمد علی۔ وہ شیخ برادری کے فرد ہیں۔ شیخ نو مسلم ہوتے ہیں صدیوں بنیے رہے پھر مسلمان ہوئے۔ لیکن اندر بنیوں سےمتعلق cumpulsion موجود ہیں۔
حالانکہ تقسیم کی وجہ سے انہیں موقع ملا۔ کاروباری صلاحیتیں موجود تھیں چند برسوں میں کروڑ پتی بن گے۔ شیخ محمد علی میں بڑا سینس آف ہیومر ہے ۔ ایک روز اس موضوع پر بات چل نکلی تو کہنے لگے۔ ایک روز شیخ صاحب ایک گڑھے میں گر گئے۔گڑھا خاصہ گہرا تھا۔ خود بخود باہر نکل نہیں سکتے تھے۔ راہ گیر رک گئے ایک کہنے لگا۔ شیخ صاحب دیجیے اپنا ہاتھ۔ اور اپنا ہاتھ پھیلا دیا لیکن شیخ صاحب نے ہاتھ نہ دیا۔ پھر دوسرے تیسرے چوتھے نے ہاتھ پھیلا کر کہا۔ شیخ صاحب دیجیے اپنا ہاتھ۔ اس کے باوجود شیخ صاحب ٹس سے مس نہ ہوئے۔ اس پر لوگ حیران ہوئے۔ شیخ صاحب نے کہا۔ یہ نہ کہیے دیجیے ہاتھ یہ کہیں لیجیے میرا ہاتھ۔
یہ سن کر ایک صاحب نے کہا لیجیے میرا ہاتھ۔ شیخ صاحب نے فوراً ہاتھ پکڑ لیا ۔ نوجوان نے ان کو گڑھے سے باہر نکال لیا۔ یہ دیکھ کر لوگوں نے بڈھے شیخ سے پوچھا کہ جناب دیجیے ہاتھ اور لیجیے ہاتھ میں کیا فرق ہے ۔ کیا بھید ہے؟
کوئی بھید نہیں پڑتا۔ شیخ بولا ” بنیا دینے سے ہچکچاتا ہے لینے پر فٹ راضی ہو جاتا ہے “۔