Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 3 : نئی نسل

ٹرانسکرپشن : فرمان اللّٰہ

Visual Music


میرے پوتے پرنٹڈ شرٹس پہنتے ہیں۔ وہ موسیقی کے دلدادہ ہیں۔ ڈسک انٹینا سنتے ہیں۔”آڈیو“میں دلچسپی نہیں،Visual موسیقی سنتے ہیں۔ تال پر ٹانگیں جھلاتے ہیں۔ الیکٹرک گٹار بجاتے ہیں۔ سُر کے قابل نہیں، تال ہو ایسی ہو کہ وجدان کی بجاۓ ہیسٹریا پیدا کرے۔ ٹی وی پر وہ موسیقی پسند ہے جس میں چہرے خواہش کی شدت سے بھیانک ہوجاٸیں۔ نقش ونگار، خدوخال مٹ جاٸیں۔ ایک دیوانگی بھری Ecstacyچھا جاۓ۔ مناظر میں شدت ہو ،تیزی ہو، تلخی ہو، ٹینشن ہو ، لے میں طوفان آجاۓ۔۔میں اپنے گھر کی نٸی نسل کا مداح ہوں لیکن جب موسیقی کا مرحلہ آیا تو میں برداشت نہ کرسکا۔ میرے اندر کا بڑا یوں باہر نکلا جیسے لوٹے سے جن باہر نکلتا ہے۔ صاحبو! میں اس دور کا فرد ہوں جب موسیقی زخم پر مرحم کا کام کرتی تھی۔ کراہتوں کو تھپک تھپک سلادیتی تھی۔ جب موسیقی دیکھنے کی نہیں سننے کی چیز تھی۔ جب سر مہارانی تھی ،تال باندی تھی۔
مسٹر سیدھی دل پر اثر کرتی ہے جو دکھ، درد رومان اور برہا اور وجدان کے جذبات ابھارتی ہے۔ اس کے برعکس تال صرف ٹانگیں جھلاتی ہے۔ ہیسٹرک مستی پیدا کرتی ہے۔ ایک ایسی دیوانگی جو ملاپ پر منتج ہوتی ہے۔ یہ ملاپ جذباتی نہیں ہوتا روحانی نہیں ہوتا صرف جسمی اور جنسی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button