کتاب : تلاش
باب 8 : جہاں گُڑ ہو گا، وہاں چیونٹے تو آئیں گے
ٹرانسکرپشن : عائشہ چوہدری
مان کرنا
اسکے دل میں اسلام کی عظمت کا شعور پیدا کرو۔
اسلام پر مان کرنا سکھاؤ۔ اسے بتاؤ کہ اسلام نے کتنی صدیاں آدھی دنیا پر حکومت کی۔ مغربی اقوام کو پڑھنا لکھنا سکھایا، انہیں سائنسی تحقیق کا رستہ دکھایا۔ علم کی عظمت کا سبق پڑھایا۔حکومت کرنے کا انداز سکھایا۔ عدل و انصاف کا شعور پیدا کیا۔
آج کا نوجوان بے خبر ہے وہ تو دیکھ رہا ہے کہ مسلمان ان پڑھ ہیں۔علوم سے عاری، زبوں حال، چاروں طرف سے پٹ رہے ہیں۔ افراق تفریق کے شکار ہیں۔ مذہبی جنون میں لت پت، منافق کرپٹ۔ اس لیے وہ اسلام سے مایوس ہے شرمندہ ہے۔ مسلمان ہونے پر معذرت خواہ ہے۔
کیوں نہ معذرت خواہ ہو ! اسلیے کہ وہ راندۂ درگاہ ہے۔ جن کا فرض تھا کہ اسے راستہ دکھائیں اسے اپنائیں، عزت دیں وہ خود برہمن بنے ہوئے ہیں اور عام مسلمانوں کو ہریجن سمجھتے ہیں۔ وہ خود کو مومن سمجھتے ہیں اور کلمہ گو مسلمان کو اسلام پسند۔مسلمان نہیں اسلام پسند۔ ہمارے راہبر vanity of learning اور vanity of piety کے دو آتشہ تفاخر میں خدا بنے بیٹھے ہیں۔
صاحبو ! آج کے نوجوان کے اندر کے مسلمان کو جگاؤ۔ اسے بتاؤ کہ اسلام صرف ایک مذہب ہی نہیں، ritual ہی نہیں اور ورثہ ہی نہیں ہے۔ اسلام تو ایک عظیم انقلاب کا نام ہے۔ ذہنی انقلاب، کرداری انقلاب۔ اسلام ایک تہذیب کا نام ہے جس نے انسان کو ایسا شرف بخشا جو پہلے کسی مذہب نے نہ بخشا تھا۔ جس نے عوام کو وہ حقوق عطا کیے جو آج تک کسی تہذیب نے عطا نہیں کیے۔
اسلام کے تحت ایسے عظیم کردار پیدا ہوئے جن کی مثال نہیں ملتی۔