لکھ یار

دھند………….عثمان یو۔اے۔ٹی

سب لوگ آے ہیں … تم کس کا پوچھ رہے ہو ؟ سب لوگوں کا ! ایک بات کہوں تمہاری آنکھیں دھندلا کیوں گئیں . پتہ ہے میں خواب نہیں دیکھتا تھا اس زہر کا مجھے پتا ہی نا تھا لا علم تھا ان کے طلسم سے .سردی تھوڑی بڑھ گئی ہے دیکھو اب میری باتوں میں بھی ربط نہیں رہا .پھر یہ زہر کیسے اتر گیا پتا ہی نہیں چلا کیسے موسم اثر انداز ہو گۓ .تاروں کے موسم میں بھی کیوں چھائی رہتی ہے .یہ خود سے کیا ہوا سودا نہیں تھا یہ آپ ہی آپ ہو گیا .نشہ جب چھوٹتا ہے تو پتہ لگتا ہے کہ کہاں کہاں سرایت کر چکا ہے . اوہ مجھے ہمدردی ہے تم سے . شاید اس کو بھی تھی ……. لیکن میں سچ کہ رہی ہوں .. کوئی جھوٹ نہیں بولتا ناں بہت ساری دھند لائی ہوئی تصویریں پھرتی ہیں ہمارے اطراف میں جن کے عکس بھی دھندهلے ہوتے ہیں ڈرے ڈرے سے سہمے سہمے سے . رات گہری ہو گئی مجھے شاید جانا ہے ….. ہاں دھند بھی گہری ہوتی جا رہی ہے کہیں راستے گم نا جایں . اور تم …… نہیں میری دھند لی آنکھوں میں شاید ابھی اور خواب اترنا باقی ہیں ..

Related Articles

One Comment

  1. ﮔﯿﺎ . ﻧﺸﮧ ﺟﺐ ﭼﮭﻮﭨﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﺘﮧ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﺮﺍﯾﺖ ﮐﺮ. كىا بات كهى واه

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button