لکھ یار

سوچو اور لکھو

سازش

بقلم : صبا منیر

سازش حسد کی وہ شاخ ہے جس پر بیٹھ کر ہم اپنے اندر کے انتقامی جزبے کا جھولا جھولتے ہیں اپنی نیگٹو حسرتوں کو پروان چڑھاتے ہیں.
ایک ایسا جال بنتے ہیں جس کی ہر گرہ میں ہم خود کو ہی کس رہے ہوتے ہیں اپنے لیئے تنگی چن کر خوب محظوظ بھی ہوتے ہیں یہ جانے بغیر کہ جس کے لئے یہ جال بنا جا رہا ہے اللہ اسکو بخوبی بچا لینے والا ہے اور پھر یہی جال ھمارے لئے پل صراط بن جانے والا ہے کیونکہ کسی کے لئے بچھائے کانٹے خود کے دامن کو ہی تار تار کرنے والے ہیں.
دوسرے لفظوں میں سازش وہ گڑھا ہے جو کھودا تو کسی کے لئے جاتا ہے….. مگر
گرنا خود ہی ہے.
راستے میں کانٹے بچھانا…..
رکاوٹیں کھڑی کرنا….
تکلیف پہنچا کر راحت محسوس کرنا…..
یہ سب سازشیں کہلاتی ہیں.
سازش
وہ دو دھاری رسی ہے جس میں ہم خود کو ایسے لپیٹ لے لیتے ہیں کہ کھولنے پر خود ہی لہو لہان ہو جاتے ہیں.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button