کتاب : تلاش
باب 13 : انوکھا شہنشاہ
ٹرانسکرپشن : فیضان احمد
وسعت ہی وسعت
ڈاکٹر امانت نے کہا : ” اچھا تو تم تین سال سے اسلام پڑھ رہے ہو ! کیا اسلام کے متعلق کچھ پتہ چلا ؟”
” کچھ پتہ نہیں چلا۔” میں نے جواب دیا۔ ” پہلے جب میں اسلام سے واقف نہ تھا تو کچھ کچھ پتا تھا۔ اب بالکل ہی کنفیوز ہو گیا ہوں۔”
“مثلاً پہلے کیا پتہ تھا ؟ اس نے پوچھا۔
“مثلاً پہلے اسلام میری نظر میں ایک چھوٹا سا خوبصورت سا سنگ مرمر کا تالاب تھا، لیکن اب —– اب تو وہ بےکراں سمندر نظر آتا ہے، وسعت ہی وسعت۔”
“مجھے ایسے لگتا ہے ڈاکٹ ر، جیسے اسلام شالیمار باغ کے مانند ہو جس میں کئی ایک تختے ہیں۔ ایک میں خوبصورت درخت ہیں، پارک ہیں، روشیں ہیں۔ دوسرے میں سنگ مرمر کی بارہ دری ہے، تالاب ہیں، فوارے ہیں۔ تیسرے میں جنگل کا سماں ہے۔ سچی بات یہ ہے ڈاکٹر کہ میں بات سمجھا نہیں سکتا۔ مطلب ہے جو میرے جیسے کلمہ گو ہیں، وہ بھی مسلمان ہیں۔ جو نمازیں پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں، وہ بھی مسلمان ہیں۔ جو دنیا کو تیاگ کر عبادات میں مصروف ہیں، وہ بھی مسلمان ہیں جو اسلامی اصولوں کے مطابق دنیاوی زندگی گزار رہے ہیں وہ بھی مسلمان ہیں اور جو اللہ کے عشق میں دیوانے ہو رہے ہیں، وہ بھی مسلمان ہیں۔ عجب گورکھ دھندہ ہے۔”