کتاب : تلاش
باب 1 : جذبۂ احترام
ٹرانسکرپشن: شبانہ حنیف
احترام
صاحبو دعا کرو کوئی محترم نہ بنے۔۔
سیانے کہتے ہیں ، احترام ایک دیوار ہےجو محترم اور احترام کرنے والے کے درمیان کھڑی ہو جاتی ہے۔۔جو قرب پیدا نہیں ہونے دیتی۔۔ کھو خوف پیدا کرتی ہے۔۔خوف مثبت نہیں ، منفی جذبہ ہے اور احترام کا جذبہ باہنی محبت کے امکانات کو کم کر دیتا ہے۔۔
مثلاً باپ بیٹے کا رشتہ لیجئے۔۔بیٹے پر لازم ہوتا ہے کہ وہ باپ کا احترام کرے۔۔ اسی وجہ سے باپ اور بیٹا کبھی ایک دوسرے کے قریب نہیں آسکتے۔۔
ایک دانشور نے کیا خوب کہا ہے: ” اگر دو فرد پاس بیٹھے ہوں اور ان کے پاس کہنے کیلئے کوئی بات نہ ہو تو جان لیجئے کہ وہ باپ اور بیٹا ہیں.. “
رشتے کے لحاظ سے اتنے قریب ، برتاؤ کے حوالے سے اتنے دور۔۔ یہ جذبہ احترام کا اعجاز ہے۔۔پتہ نہیں ایسے کیوں ہوا کہ باپ کو محترم بنا کر اولاد سے دور کر دیا گیا۔۔اس دوری کا نتیجہ یہ ہوا کہ چادر ہوسٹیلٹی (father hostility کا جذبہ پیدا ہوا اور اس love Rate تعلق کی وجہ سے آج جنریشن گیپ کا مسئلہ وجود میں آیا ہے۔۔
آج کل نوجوانوں پر نکتہ چینی کرو تو وہ جواب میں کہتے ہیں کہ سارا قصور بڑوں کا ہے۔ انھوں نے ہماری تربیت ٹھیک طرح سے نہیں کی۔ بڑوں نے ہمیں حقیر جانا۔۔ہمیں بولنے نہیں دیا۔۔ ہمارے دلوں میں خوف کے جالے تن دیئے۔۔ چھوٹے سچ کہتے ہیں ، واقعی ہم نے انھیں بولنے نہیں دیا۔۔ جب بھی انھوں نے کچھ کہنا چاہا ،ہم نے انھیں ” ہشت ! بڑوں کے سامنے بولتا ہے ” کہہ کر چپ کرادیا۔۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ساری چالاکی ماں کی ہے۔۔ ماں کی Lust of pssession اس قدر شدید ہے کہ وہ نہیں چاہتی کہ بچے باپ کے قریب ہوں ، اس لئے کہ اگر باپ کے قریب ہو گئے تو ماں سے دور ہو جائیں گے۔۔ اس لئے وہ ایسا طریقہ کار اپناتی ہے کہ بچے باپ سے ڈریں ، اس کے قریب نہ جائیں۔۔
ہمارے معاشرے میں ماں بچوں کو باپ سے ڈراتی رہتی ہے۔۔ ” نہ نہ نہ۔ ایسا نہ کرو بیٹا ۔۔ اگر ابا کو پتہ چل گیا تو پٹ جاؤ گے۔
” میں تیرے ابو کو بتا دوں گی کہ اس روز تو نے جھوٹ بولا تھا ۔”
” خاموش ! ابو آ رہے ہیں۔۔ “
ہمارے گھروں میں ایسے جملے عام سنائی دیتے ہیں۔
بچے سمجھتے ہیں کہ جھوٹ بولنا برا نہیں ۔۔ بس ابو کو پتہ نہ چلے۔۔ماں کے سامنے چاہے دنگا فساد کرو لیکن ابو کے سامنے نہیں۔۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بچے سمجھتے ہیں کہ باقی سب ٹھیک ہے لیکن ابو بہت بڑی رکاوٹ ہے۔۔
ماں بچوں کو خبردار کرتی رہتی ہے کہ ابو کا احترام لازم ہے۔ وہ یہ کبھی نہیں کہتی کہ میرا احترام کرو۔ مجھ سے ڈرو۔ وہ بچوں کے دلوں میں اپنے لئے محبت کا جذبہ پیدا کرتی ہے اور باپ کے لئے خوف کا۔۔
ایک مغربی مزاح نگار نے ایک کتاب لکھی۔۔ نام تھا “They and I”۔۔
نام پر میں حیران ہوا۔۔ یا اللہ یہ کیسی کتاب ہے۔۔اس کا موضوع کیا ہوگا۔۔ پڑھ کر پتہ چلا کہ گھر کے موضوع پر ہے۔۔ مصنف کا کہنا تھاکہ گھر ایک یونٹ نہیں ہوتا بلکہ دو یونٹوں پر مشتمل ہوتا ہے۔۔ ایک جانب ماں اور بچے اور دوسری جانب اکیلا باپ ” دے اینڈ آئی ۔۔”
یہ افراق و تفریق احترام کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ماں بچوں کو باپ سے ڈراتی ہے۔۔
باپ سمجھتا ہے میرا احترام ہو رہا ہے۔۔
مجھے ” ماسٹر آف دی ہاؤس ” کا منصب مل رہا ہے۔۔
باپ کا ” شاون ازم ” تسکین پاتا رہتا ہے۔۔اسے شعور نہیں ہوتا کہ جذبہ احترام نیچے ہی نیچے محبت کی جڑیں کاٹ رہا ہے۔