لکھ یار
خانہ بدوش….. انعم خالد
خانہ بدوش
خیالات ہوتے ہیں خانہ بدوش کبھی اڑ کر کوئ آجاتا ہے تو کبھی کوئ ایک بیٹھتا ہے تو دوسرا سر اٹھانے لگتا ہے ۔۔ جس کو میں مسکن دے دوں وہ جگہ گھیرنے لگتا ہے اور جو اڑنے لگ جائے مجھے مات دینے لگتا ہے ان خیالات کا مسکن بھٹی ہوتی ہے ایک جلتی ہوئ آگ والی بٹھی جب یہ جلتے ہیں تو میں موم ہونے لگتا اور جب یہ جل کر راکھ ہو جاتے ہیں تو میں بھیگنے لگتا ہوں مجھے خود سمجھ نہیں آتی یہ کیسی خانہ بدوشی ہے جو نہ مسکن کا سکون چاہتی ہے نہ متواتر جلنا بس بے ترتیب زندگی کے الجھے ہوئے ریشمی دھاگوں میں یہ خانہ بدوش خیالات اپنا سکن ڈھونڈتے ہوئے راہ جاتے ہیں اور میں نہیں رہتا …!!!