کتاب : تلاش
باب 12 : دشمنی یا خوف
ٹرانسکرپشن : محمد مزمل
کمیونزم اور خدا
باتوں کے دوران میں نے کہا، اگر آپ برا نہ مانیں تو میں ایک سوال پوچھوں۔
’’بالکل پوچھئے۔‘‘ انھوں نے کہا۔ میں نے عرض کی کہ آپ نے جو اپنی تحریک کو God-Less رکھا، کیا اس کا کوئی خاص مقصد تھا؟ وہ مسکرا کر بولے، یہ سوال ہماری مجلس میں اٹھایا گیا تھا۔ وہاں اختلاف رائے تھا۔ کوئی کسی خدا کے حق میں تھا، کوئی کسی اور کے، اس لیے فیصلہ ہوا کہ اس ایشو کا فیصلہ اگلی میٹنگ میں کیا جائے۔ ہر کوئی اپنا منشور لکھ کر لے آئے۔
ماؤ نے کہا، میں فلسفے کا طالب علم ہوں اور تمام مذاہب کا مطالعہ کرچکا ہوں، اس لیے میری دانست میں کمیونزم کے پیچھے اسلام کے خدا کے سوا کوئی خدا قائم نہیں کیا جاسکتا تھا۔ لہٰذا میں نے اس موضوع پر ایک مقالہ تیار کر لیا تا کہ اسے اگلی مجالس میں پیش کر دوں۔
پتا نہیں کیسے ہمارے پروگرام کا انگریزوں کو علم ہوگیا۔ انھوں نے ہندوستان کے علمائے دین سے کمیونزم کے خلاف فتوے حاصل کیے۔ یہ فتوے بہت متشدد تھے۔ انھوں نے ان فتووں کو شائع کر کے لاکھوں ہینڈ بل ہوائی جہاز کے ذریعے گرا دیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جب ہماری مجلس کی نشست ہوئی تو ہر رکن کی میز پر ہنیڈ بل پڑا تھا، لہٰذا میرا مقالہ پڑھنا آؤٹ آف کوئسچن ہوگیا۔
قدرت الله نے ماؤ سے پوچھا، کیا میں آپ کے اس بیان کا حوالہ دے سکتا ہوں۔
ماؤ نے سر نفی میں ہلا دیا۔ کہنے لگے، میری زندگی میں نہیں۔
ایک روز میں نے قدرت اللہ سے پوچھا کہ فرض کیجیے، ماؤ کا مشورہ قبول کر لیا جاتا اور کمیونزم اسلام کے خدا کو سرکاری طور پر تسلیم کرلیتا تو نتیجہ کیا ہوتا؟
قدرت الله نے جواب دیا کہ کمیونزم کبھی اللہ کو قبول نہ کرتا۔ اگر کر لیتا تو ساتھ ہی اسلام کو قبول کرنا پڑتا اور اگر اسلام قبول کرلیتا تو اس کا اپنا تشخص ختم ہوجاتا۔