Talash by Mumtaz Mufti

کتاب : تلاش

باب 12 : دشمنی یا خوف

ٹرانسکرپشن : سحرش حنیف

اللہ

صاحبو ! مذہب کو ماننے یا نہ ماننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اللہ کو نہ ماننے سے بہت فرق پڑ جاتا ہے۔
اگر آپ اللہ، یعنی اس عظیم کائنات کے تخلیق کار کو نہ مانیں تو کائنات کی یہ معظم تخلیق ایک بے ربط پھیلاؤ بن جاتی ہے۔ ایک بے معنی بے مقصد گورکھ دھندا، ایک اندھا بہاؤ جس کی نہ کوئی سمت ہے نہ منزل جو اتفاقاً ظہور پذیر ہو گیا۔
مجھے حیرت ہوئی کہ مغربی ممالک کے دانشور، سائنسدان حتیٰ کہ عوام بھی، جو عقل کے دلدادہ ہیں اور شعور کو اہمیت دیتے ہیں، وہ اس کائنات کو ایک اتفاقیہ تخلیق کیسے مان سکتے ہیں؟ پھر یہ بھی ہے کہ اتفاقیہ تخلیق میں اتنا کڑا نظم و نسق تو نہیں ہو سکتا اور اگر یہاں نظم و نسق نہیں تو پھر ایک لا حاصل عمل ہے، پھر وہ تحقیق میں کیوں مصروف ہیں؟ اتنے مصروف کہ خود کو بھی بھلاۓ بیٹھے ہیں۔
ڈاکٹر شمشاد ہارون جب امریکا سے پیرا سائیکالوجی کی تعلیم مکمل کر کے پاکستان آئیں تو مجھ سے کہنے لگیں : ” مفتی! میں نماز پر ایک کتابچہ لکھنا چاہتی ہوں۔”

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button