کتاب : تلاش
باب 12 : دشمنی اور خوف
ٹرانسکرپشن : رضوانہ رائے
الٹی چرخی
صاحبو ! اس کے بر عکس، ہمارے مبلغ عوام، اہل مغرب کے خلاف تعصب پیدا کرنے میں مصروف ہیں۔ وہ کچے مسلمانوں کو پکا مسلمان بنانے میں شدت سے مصروف ہیں۔ وہ اسلام کو ایک ritual بناتے جا رہے ہیں۔ انہیں شعور نہیں کہ وہ جس ٹہنی پہ بیٹھے ہیں اسے ہی کاٹنے میں مصروف ہیں۔ وہ مغرب اور اسلام کے درمیان فاصلے پیدا کر رہے ہیں حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل مغرب اور اسلام کے درمیان یہود نے جو دیوار کھڑی کر رکھی ہے، اسے ڈھا دیا جائے۔
جرمنی کے درج والٹر موسک لکھتے ہیں کہ میں نے ہر مذہب کا بغور مطالعہ کیا ہے، لیکن اسلام کے سامنے دوسرے مذاہب کی حیثیت وہی ہے، جو سورج کے سامنے ماچس کی تیلی کی ہوتی ہے۔ میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ جو شخص بھی قرآن کو سمجھ کر پڑھے گا، وہ انشاء اللہ اسلام قبول کر لے گا۔
انگلستان کے ایک نو مسلم، محمد المہدی کا بیان ہے کہ جہاں تک میرا اندازہ ہے، یورپ میں اشاعت اسلام کے حیرت انگیز امکانات ہیں۔ میرے تاثرات یہ ہیں کہ یورپ میں اسلام کا فروغ اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقے کی وساطت سے ہو گا۔
اس کے بر عکس ہمارے ہاں اسلام کی اجارہ داری ان پڑھ لوگوں نے سنبھال رکھی ہے۔ یہ لوگ اپنی تقویت کے لئےدھڑا دھڑ دینی مدارس قائم کر رہے ہیں جہاں یتیم، لا وارث بچوں کو منہ زبانی قرآن رٹا دیا جاتا ہے تاکہ وہ محفلوں میں قرآن خوانی کریں۔ ان بچوں کو نہ تو قرآن کے مفہوم سے شناسا کیا جاتا ہے، نہ ہی انہیں دوسرے علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ دراصل ان مکتبوں کے ذریعے وہ اپنی اکثریت قائم کر رہے ہیں۔