کتاب : تلاش
باب 8 : جہاں گُڑ ہو گا، وہاں چیونٹے تو آئیں گے
ٹرانسکرپشن : رضوانہ رائے
ہانڈی
کچھ دنوں کے بعد پتہ چلا کہ فاضل چھٹی پر گاؤں آیا ہوا ہے۔ میں اس سے ملنے کے لئے گاؤں چلا گیا- بڑے تپاک سے ملا- باتوں کے دوران میں نے پوچھا: “فاضل کیا واقعی تو ہوٹل میں شیف ہے؟”
وہ ہنسا اور بولا: ” ہاں شیف تھا- چار سال شیف کا کام کیا- اب میں نے ہوٹل خرید لیا ہے”-
میں نے پوچھا: ” یہ بتا کہ تو کون کون سے کھانے پکانا جانتا ہے؟”
بولا:”سب”—- انگریزی، فرانسیسی، جرمن، اطالوی ، چینی، روسی، عربی۔۔۔۔۔ سب کھانے۔ ہر ملک کی ڈش پکانا جانتا ہوں”۔
میں نے کہا: ” یہ بتاؤ سب سے عمدہ ڈش کونسی ہے؟”
ایک منٹ کے لئے اس نے توقف کیا- سوچنے لگا- پھر بولا: ” سچی بات پوچھتے ہو تو دنیا کی کوئی ڈش ہماری ہانڈی روٹی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔”
ہانڈی روٹی کا کیا مطلب ہے ؟” میں نے پوچھا-
بولا” یہی ہانڈی روٹی جو ہم پکاتے ہیں ۔”
حیرت سے میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا-
کہنے لگا” مفتی جی ذرا سوچو وہ کتنا بڑا آدمی تھا جس نے ہانڈی رائج کی۔ آج صدیوں کے بعد یورپ والوں کو احساس ہوا ہے کہ ہمیں بیلنسڈ فوڈ کھانی چاہئیے۔ ہانڈی کے موجد نے صدیاں پہلے اس بات کو جان کر ہانڈی ایجاد کی تھی جو بیلنسڈ فوڈ کی بہترین شکل ہے۔ ہانڈی میں شوربہ ہوتا ہے، گوشت ہوتا ہے، سبزی ہوتی ہے، جرحے سائیڈل ہوتے ہیں ، مرچ ہوتی ہے ، ہلدی ہوتی ہے، ادرک ہوتی ہے، پیاز ہوتی ہے، ٹانکس ہوتی ہیں۔ ہمیں آج پتہ چلا ہے کہ لہسن دل کے لئے کتنی بڑی ٹانک ہے۔ ہانڈی کے موجد کو یہ راز صدیاں پہلے معلوم ہوگیا تھا- پھر مصالحے میں بڑی الائچی، چھوٹی الائچی، دار چینی ، کالی مرچ۔ ابھی تک ہمیں علم نہیں کہ ان چیزوں کے خواص کیا ہیں ، وہ ہمارے جسم کے لئے کس قدر مفید ہیں؟” وہ رک گیا
پھر بولا” بھائی جی ہانڈی صرف بیلنسڈ فوڈ ہی نہیں اس میں جو ذائقہ ہے، چٹخارہ ہے، اسکا جواب نہیں۔ مغرب والے تو پھیکی بے سواد ڈشیں کھاتے ہیں ، انہیں کھانے کی تمیز نہیں۔”