دوسرے دور کے افسانوی مجموعےکتابیں
کہی نہ جائے
ممتاز مفتی کا آٹھواں اور آخری افسانوی مجموعہ کہی نہ جائے کے عنوان سے 1992ء میں فیروز سنز لاہور کے زیر اہتمام شائع ہوا۔ کہی نہ جائے کا انتساب قدرت اللہ شہاب کے نام ہے۔
ممتاز مفتی کہتے ہیں:
1943ء میں میں نے اپنا پہلا مجموعہ ان کہی بڑے زعم سے سے پیش کیا تھا کہ دلوں میں چھپی ہوئی ان کہیاں کہہ دوں گا۔ آج 1989 ء میں اپنا آخری مجموعہ کہی نہ جائے پیش کر رہا ہوں۔
مجھے اعتراف ہے کہ
دل کی بات جو گھٹتے گھٹتے منہ تک آ جائے کہی نہ جائے۔