غیرت……..تحریرمطیع الرحمن
آپ کا عنوان پڑھا ” غیرت ” یہ لفظ سنتے ھی اسلام کے عظیم رہنما صحابی رسول ، مراد رسول ، خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شخصیت دل و دماغ پر راج کرتی ہوئی نظر آتی بلکہ یوں کہوں غیرت تو سجتی ہی ان کی شخصیت پے تھی وہ حدیث یاد ائی ۔۔
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” دخلت الجنة فإذا أنا بالرميضاء امرأة أبي طلحة وسمعت خشفة فقلت : من هذا ؟ فقال : هذا بلال ورأيت قصرا بفنائه جارية فقلت : لمن هذا ؟ فقالوا : لعمر بن الخطاب فأردت أن أدخله فأنظر إليه فذكرت غيرتك ” فقال عمر : بأبي أنت وأمي يا رسول الله أعليك أغار ؟ . متفق عليه
اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (معراج کی رات میں ) جب میں جنت میں داخل ہوا تو اچانک دیکھا کہ میرے سامنے رمیصا زوجہ ابوطلحہ موجود ہیں ۔ پھر میں نے قدموں کی چاپ سنی اور پوچھا کہ یہ کون شخص ہے (جس کے چلنے پھرنے کی آواز آرہی ہے) مجھے (جبرائیل یا کسی اور فرشتہ نے یا دورغہ جنت نے ) بتایا کہ یہ بلال ہیں اس کے بعد (ایک جگہ پہنچ کر ) میں نے ایک عالیشان محل دیکھا ، جس کے ایک گوشہ میں (یاصحن میں) ایک نوجوان عورت (یعنی حور جنت ) بیٹھی ہوئی تھی ، میں نے پوچھا !یہ کس کا ہے ؟ (اور ہمہ انواع کی یہ نعمتیں جو اس محل میں اور اس محل کے اردگرد ہیں کس کے لئے ہیں ) مجھ کو جنتیوں نے (یا اس محل پر متعین فرشتوں نے ) بتایا کہ یہ (محل اپنے تمام سازوسامان اور نعمتوں سمیت ) عمر ابن خطاب کا ہے (یہ سن کر ) میں نے چاہا کہ محل میں جاؤں اور اس کو اندر سے بھی دیکھوں لیکن پھر ( اے عمر ) مجھے غیرت کا خیال آگیا (کہ تمہارے محل کے اندر داخل ہونا تمہاری غیرت وحمیت کے منافی ہوگا اس لئے میں اندر جانے سے اجتناب کیا ) حضرت عمر نے (یہ سنا تو ) عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ، کیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے داخل ہونے ) سے غیرت کروں گا ۔” (بخاری ومسلم )
لفظ غيرت درحقیقت یہ ایک ایسا عام یا غلط العام اصطلاح ہے جس کا استعمال بڑی دیدہ دلیری ‘ اشتیاق اور پرتپاک انداز میں اس معاشرے کا عام و خاص کرتا ہے ۔ بد قسمتی سے اس اصطلاح میں ایندھن کی مانند آگ لگانے کی صلاحیت موجود ہے جو کسی انسان کی جسمانی و کردار کے قتل سے لے کر پوری کی پوری بستیوں کو خاکستر کرنے کی صلاحیت اپنے اندر سموئے رکھتی ہے ۔ اس اصطلاح کی مختلف اشکال انفرادی غیرت‘ خاندانی غیرت‘ قبائلی غیرت ‘ دینی و قومی غیرت ہمارے گردو بیش میں رقص بسمل کرتے نظر آتے ہیں ۔
غیرت عشق سلامت تھی انا زندہ تھی
وہ بھی دن تھے کہ رہ و رسم وفا زندہ تھی