لکھ یار

اور پھر کن کے بعد اس نے کہا.. جا میرے آدمی محبت کر!!! افسانہ:شفا سجاد

اور پھر ”کُن” کے بعد اس نے کہا
جا! مِرے آدمی! محبت کر!!!!!!!
پیارے……….
کتنا عرصہ بیت گیا, کتنے سال صدیوں میں بدل گے مگر نہ آیا تو کُن کا وہ فرمان اُس سوہنے کی طرف سے کہ جس کے بھروسے میری روح تمہاری روح سے الگ کی گئی.ہجر کو نصیب لکھا گیا اور آدم کی تخلیق کا تصور تکمیل کو پہنچا اور احد کی صدائیں بلند ہوئی سجدہ کرا کے پاک کیا گیا اور عین تمہاری پسلی کے اوپر میرے وجود کا بیچ بو دیا گیا اور پھر سے ایک انتظار کی صلیب پر لٹکتا ہوا تڑپتا ہوا چھوڑ دیا گیا. پیغمبروں کے زمانے گزرے.غوث, قطب, ابدال ,مُجدد سب کے رنگ سے زمین کی بے رنگینی کو رنگا گیا ھُو کے نغمے گائے گے مگر نہ آیا تو وصل کا حکم نہ آیا.میری اور تمہاری روح کے وصل کا حکم. عزیزِ من ؟؟؟
ہماری روحیں ہمارا ساتھ تو عالمِ ارواح میں تب سے تھا جب پہلی بار لفظ عشق سے عالمِ بالا کو معطر کیا گیا تھا,ہماری روحوں کو پاکی کے عطر میں نہلایا گیا تھا اور لوحِ محفوظ پر امر ہوتی سیاہی سے میرے نام کے ساتھ تمہارا نام لکھا گیا تھا.مگر شاید ہاں روح سے روح کا ساتھ ہی تو تھا جن کا ملن روحوں کی دنیا میں ہی ممکن تھا پھر کیسے تم مجھے یہاں مل جاتے ہم دونوں کو ہی ایک دوسرے کی تلاش میں بھیجا گیا تھا مگر تمہارا زمانہ الگ تھا میرا زمانہ الگ تم شاید بہت پہلے آ کر جا چُکے ہو یہ پُرانی مسجدیں یہ بوسیدہ عمارتیں یہ ادھ کھلے در خاموش کھڑکیاں یہ سب مجھے جانتے ہیں میرا نام لے کر یہ بتاتے ہیں کہ صدیوں پہلے بھی کوئی ایسے ہی یہاں آتا تھا کسی کو ڈھونڈنے کسی بے نشان کا نشان تلاش کرنے اور جب کوئی نشان اُسے نہ مل پاتا تو وہ یوں ہی اُن سے ماتھا ٹھکا کر کچھ بے ربط بولتا رہتا تھا جیسے اُس کی سرگوشیاں محفوظ ہو رہی ہوں جیسے اُسے یقین ہو کہ کوئی انھیں سُننے کے لیے ان ویرانوں کا رُخ ضرور کرے گا اور دیکھو میں نے سُن لی وہ سرگوشیاں جو صرف میرے لیے تھی !!ہم دونوں ہی اپنے اپنے وقت پر ادھورے اُتارے گے اور ادھورے ہی رہے تا عمر! کبھی کبھی ہوتا ہے نہ کہ درخت کہیں اور اُگ جاتا ہے اور اُس کی جڑیں کہیں اور ہوتی ہیں اسطرح وہ مرنے سے پہلے ہی مر جاتا ہے خالی بنیاد خالی مَن کے ساتھ مگر پھر بھی وہی کھڑا رہتا ہے مُردہ وجود لیے, کوئی کیا جانے کے یہ وجود تو روح کی اُترن ہے اُس کا اصل لباس تو وہ ہے جس کے نام وہ ازل سے کر دی گئی ہے……. شفاءسجاد

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button