ڈراموں پر تبصرے

اشفاق احمد کے پروگرام زاویہ کی تاریخ

حوالہ : اشفاق احمد کا زاویہ : انٹرنیشنل ایڈیشن
انتخاب و ٹائپنگ : احمد بلال

” زاویہ ” کی تاریخ :

پروگرام ” زاویہ ” پہلی بار 21 اکتوبر 1998 کو ٹیلی کاسٹ ہوا ، اور اسکے پروڈیوسر عظیم خورشید صاحب تھے۔۔ انہوں نے 35 پروگرام ریکارڈ کئے اور آٹھ ماہ بعد ریٹایرڈ ہوگئے۔۔

شوکت زین العابدین صاحب نے پہلا پروگرام 21 نمبر 2002 کو ” PTV ” لاہور سے نشر کیا اور یہ سلسلہ 14 فروری 2004 تک تک جاری رہا۔۔

پھر یہ سلسلہ اشفاق احمد صاحب کی طویل علالت کے باعث منقطع ہوگیا۔۔ اشفاق احمد 6 ماہ تک مسلسل بیمار رہنے کے باعث آخرکار 7 ستمبر 2004 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔۔

اس طرح زین العابدین کے دور میں ” زاویہ ” پروگرام کی ریکارڈنگ کا سلسلہ تقریباً ساڑھے تین سال تک جاری رہا۔۔

شوکت زیدی نے 55 پروگرام ریکارڈ کئے۔۔ اس طرح
” پی ٹی وی ” نے ” زاویہ ” کے کل 90 پروگرام ریکارڈ کئے۔۔

یاد رہے کہ 10 پروگرام اشفاق احمد کے بیٹے اثیر احمد خان نے اپنے گھر یعنی ” داستان سرائے ” میں بھی ریکارڈ کئے اور ” پی ٹی وی ” کو براہ راست فروخت کئے۔۔ ان پروگرامز کے ٹیلی کاسٹ ہونے کے بعد ہی ” PTV ” نے ” زاویہ ” اپنے سٹوڈیو ( لاہور ) میں ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔۔

” زاویہ ” پروگرام میں اشفاق احمد کو بولنے پر فی پروگرام 10 ہزار روپے دئے جاتے تھے، جبکہ سننے والوں کو فی پروگرام 500 روپے دئے جاتے تھے، جنکی تعداد 20 یا 25 ہوا کرتی تھی۔۔

حاضرین کا انتخاب زیادہ تر اشفاق احمد ہی کیا کرتے تھے۔۔ کبھی کبھار پروڈیوسر بھی مہمانوں کی نامزدگی کرتے تھے۔۔ ناظرین نے اس پروگرام کو شدت سے پسند اور ملک بھر اس اس پروگرام میں شرکت کرنے کے لئے درخواست کی جاتی تھی لیکن ترجیح ہمیشہ پنجاب ( لاہور کے قریبی علاقوں ) کو دی جاتی تھی۔۔

حاضرین کو پروگرام کے پہلے بیس منٹ گزرنے یعنی پروگرام کو سمجھنے کے بعد سوالات کی اجازت تھی۔۔ وہ اشفاق احمد سے مذید توجیہات کے لئے سوال کرتے تھے اور وہ انہیں موقع پر ہی جواب دے دیا کرتے تھے۔۔

پروگرام کی ریکارڈنگ کے دوران کبھی کوئی غیر معمولی صورتحال پیش نہیں آئی۔۔ بیٹری لائٹ سے 10 منٹ پورے ہونے کا اشارہ دیا جاتا تھا۔۔ کل ریکارڈنگ 20 یا 22 کی ہوا کرتی تھی۔۔ دوسرے اشارے یعنی 20 منٹ پورے ہونے پر اشفاق احمد پروگرام کو وائنڈ اپ کرنا شروع کر دیتے تھے۔۔

اشفاق احمد ” زاویہ ” میں کس موضوع پر بات کریں گے اس بات کا پروگرام پروڈیوسر کو بھی پتہ نہیں ہوتا تھا۔۔۔

” زاویہ ” کی پندرہ روز میں دو ریکارڈنگ ہوا کرتی تھیں ، وہ بھی ایک بھی ہی روز پونے چار سے ساڑھے چار بجے تک ور پھر ساڑھے چار بجے سے سوا پانچ بجے تک۔۔ دوسرے پروگرام کے حاظرین یعنی شرکاء بدل جایا کرتے تھے۔۔۔

شوکت زیدی نے اپنے دور میں ” زاویہ ” پروگرام کے چھ سیٹ تبدیل کئے۔۔ کسی میں جنگل کا منظر پیش کیا گیا اور کسی میں گاؤں کا۔۔ ایک سیٹ واصف علی واصف کے گھر ہونے والی نشست کی طرز بھی لگایا گیا تھا۔۔

” پی ٹی وی ” کے پروڈیوسر شوکت زین العابدین کے مطابق اشفاق احمد ان کے مرشد گرامی ہیں اور ان کی وابستگی صرف ” زاویہ ” پروگرام تک ہی محدود نہیں بلکہ انہوں نے اشفاق احمد کے بے شمار ریڈیو اور ٹی وی ڈرامے پیش کئے۔۔ طویل دورانیے کے کئی ڈراموں کے علاؤہ ” توتا کہانی ” اور خاص طور پر اشفاق احمد صاحب کے زندگی کا پہلا سیریل
” شاہلا کوٹ ” بھی شوکت زین العابدین ہی کو کرنے کا موقع ملا۔۔۔ اور یہ اعزاز انہیں 2001 میں ملا۔۔ اس سے پہلے انہوں نے اشفاق احمد کے صرف ڈراما سیریز کئے تھے۔۔
•••••••••
زاویہ پروگرام پر حکومت اور عوام کی طرف سے خاصی تنقید بھی ہوئی۔۔ اس کے موضوعات پر اعتراض کیا گیا اور یہ خیال ظاہر کیا گیا اور خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ پروگرام میں کہی گئی باتیں عہد حاضر کے حوالے ذرا سخت ہیں اور قبل از وقت کہی گئی ہیں جب کہ اشفاق احمد صاحب کا مؤقف یہ تھا کہ انسان چاند کو تسخیر کر چکا اور اب آسمانوں اور کہکشاؤں میں اپنی منزلیں تلاش کر رہا ہے۔۔ تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس خیال سے سمجھوتہ کرے اور ماضی پرستی سے گریز کرے۔۔ اگر انسان کو جدید انسان ، ترقی پسند انسان بنا ہے تو اسے آج کی ڈور میں شامل ہونا پڑے گا۔۔ ان کے خیال کے مطابق اسلام بہت جدید علوم کا مذہب ہے۔۔

••••••

” زاویہ ” پروگرام میں شرکت کرنے والے چند مشہور اور معزز مہمانوں کے نام پروڈیوسر شوکت زین العابدین کے مطابق یہ ہیں :

شہزاد احمد ( شاعر ) ، عباس نجمی ( کمپیئر ) ، عائشہ اسلم ( افسانہ نگار ) ، ترنم ناز ( گلو کار ) ، سیمی راحیل ( اداکارہ ) ، ڈاکٹر عبد الحق ( ڈینٹسٹ ) ، ظفر علی راجہ ( شاعر / وکیل ) ، نور الحسن ( کمپیئر ) ، خالد احمد ( شاعر ) ، نجیب احمد ( شاعر ) ، توقیر بن اسلم ( ڈراما نگار ) ، غیور احمد ( ادکار ) ، نثار قادری ( اداکار ) ، مستنصر حسین تارڑ ( کمپیئر ) ، خورشید قادری ( فلم پروڈیوسر ) ، رستم ( ادکار ) ، محسن جعفر ( اخباری رپوٹر ) ، نئر اعجاز ( ادکار ) ، خالدہ ارجمند ( فنکارہ ) ، رخشندہ نوید ( شاعرہ ) ، عطاء الحق قاسمی ( کالم نگار ) نیلم احمد بشیر ( افسانہ نگار ) ، فدا احمد کاردار ( صحافی ) ، ڈاکٹر امجد پرویز ( گلوگار ) ، اصغر ندیم سید ( ڈرما نگار ) ، ڈاکٹر سلیم اختر ( نقاد ) ، نزیر حسینی ( ادکار ) ، حیام سرحدی ( ادکار ) ، عارف لوہار ( فوک گلوکار ) ، امجد اسلام امجد ( شاعر ) ، فوزیہ تبسم ( افسانہ نگار ) ، آغا شاہد ( ادکار ، ہدایتکار ) ، نیلما ناھید درانی ( شاعرہ ) ۔۔۔

ان سب خواتین و حضرات کو ” PTV ” کی پالیسی کے مطابق پروگرام میں شرکت کرنے پر 500 روپے بطور اعزاز یہ بھی پیش کئے گئے۔۔
•••••••••••

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button