لکھ یار

حال دل از اعجاز انصب

 

گل خان کی فیملی میں ، دو بچے ، ماں اور بیوی شامل تھے۔ گل خان اپنی فیملی کا پیٹ پالنے کے لیے روز صبح پانچ بجے سے شام پانچ بجے تک بھٹے پر مزدوری کرنے جاتا تھا اور شام پانچ سے رات نو بجے تک گھر کے چھوٹے موٹے کام دیکھتا پھر سونے کے لیے چلا جاتا چونکہ صبح سویرے اس نے کام پر جانا ہوتا۔
شمیم بی بی ، ایک بیوہ ہے جس کے تین بچے ہیں ، شمیم بی بی کھیتی باڑی کرتی ہے ، گھر کے کام کاج کے بعد وہ کھیت کی طرف توجہ دیتی ہے گھر سے کھیت اور کھیت سے گھر اس کا معمول ہے۔

گل خان جس راستے سے ہو کر مزدوری پر جاتا ہے وہ راستہ شمیم بی بی کے گھر کے پاس سے گزرتا ہے ،
کبھی کبھی شمیم بی بی بھی صبح سویرے کھیتی باڑی کرنے گھر سے نکلتی ہے تو گل خان سے سلام دعا ہو جاتی ہے آدھ کلو میٹر تک دونوں کا راستہ ایک ہی رہتا ہے اس لیے ان کے درمیان اچھی جان پہچان ہے وہ اپنے اپنے حالات وغیرہ بتاتے ہوئے سفر جاری رکھتے ہیں۔
مہینے میں دو تین بار ان کا سامنا ہوتا ہے جس دن وہ اپنے حالات وغیرہ سنا کر آئے ہوں وہ دن ان دونوں کا مزدوری کھیتی پر بہت اچھا گزرتا ہے ، باقی دنوں میں وہ کام اس طرح کرتے ہیں جیسے کوئی مجرم کوئی سزا کاٹ رہا ہو۔
پانچ سات سال سے ، دونوں کی یہی روٹین ہے ، مہینے میں دو ایک بار سفر سے بڑھ کر دونوں نے کچھ نہیں چاہا ، ان کی یہی خواہش ہے کہ یہ سلسلہ چلتا رہے ،
حبس کے بعد بارش ہوتی رہے ، نہ اتنا حبس رہے کہ سانس بند ہو جائے اور نہ اتنی بارش ہو کہ سب کچھ بہہ جائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button